اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایک جماعت شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) کے اجلاس کو ناکام کرنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہے، ریاست پر حملہ آور ایک سیاسی جماعت نے ریڈ لائن کراس کر لی ہے، 15 اکتوبر کا احتجاج منسوخ ہونا چاہیے .
اتوار کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ریاست پر حملہ آور ایک سیاسی جماعت نے ریڈ لائن کراس کر لی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران احتجاج کی کال دینا کہاں کی عقل مندی ہے .
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 15 اکتوبر کو احتجاج کی کال واپس ہونی چاہیے، کئی سال بعد پاکستان اتنے بڑے ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے، اگر کسی نے احتجاج کرنا ہے تو وہ ایس سی او اجلاس کے بعد احتجاج کرے، پاکستان تحریک انصاف کو اب بھی اپنی غلطی کی اصلاح کر لینی چاہیے .
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مہمان آ رہے ہیں ہم ان کا بھرپور استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں . ایس سی او اجلاس کے لیے ہماری ساری تیاریاں مکمل ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام ممبر ممالک کو ویلکم کرنے کے لیے تیار ہیں . شانداز میزبانی کی روایت احسن طریقے سے نبھائیں گے، جو کہتے تھے پاکستان سفارتی طور پر تنہا ہو گیا ہے وہ اب کہاں ہیں؟ .
شنگھائی سربراہی اجلاس میں تمام رکن ممالک نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے . ایس سی او کے کچھ رکن ممالک نے وزیراعظم سے باہمی ملاقات کی اجازت مانگی ہے تاہم بھارتی وفد کی جانب سے ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی .
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس طرح کا بڑا ایونٹ اس سے پہلے 1997 میں ہوا تھا، اجلاس میں رکن، مبصر ملکوں کے سربراہ اور مندوبین شریک ہوں گے .
انہوں نے بتایا کہ چینی وزیر اعظم شنھگائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل یعنی سوموار کو پاکستان آ رہے ہیں، وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ پاکستان کا سرکاری دورہ بھی کریں گے .
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں روس، چین، ایران، بھارت، منگولیا، ترکمانستان، کرغستان کے وفود کے علاوہ سیکیورٹی ٹیمز، صحافی اور دیگر 1000 کے قریب غیر ملکی مہمان شریک ہوں گے .
نائب وزیر اعظم نے بتایا کہ ہماری تیاری مکمل ہے،کچھ ممالک نے پاکستانی وزیراعظم سے دو طرفہ ملاقوں کی بھی درخواست کی ہے، ایس سی او میں روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے جس پر دفتر خارجہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی اجازت کے ساتھ ملاقاتیں طے بھی کر لی ہیں .
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف وہی کام کررہی ہے جو انہوں نے 2014 میں چینی صدر کی پاکستان آمد کے دوران کیا تھا .
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاست اور ریاست کو الگ رکھنا چاہیے یہ وقت احتجاج کا نہیں ہے، عقلمندی یہی ہے کہ پی ٹی آئی 15 اکتوبر کو اپنے احتجاج کی کال واپس لے ورنہ دنیا میں پاکستان کا امیج مثبت نہیں جائے گا . ہم سب کے لیے پاکستان پہلے اور سیاست بعد میں ہونی چاہیے .
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وہ مفاہمت کے حامی ہیں لیکن 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی نے تمام ریڈ لائنز کراس کر لی ہیں، ایسی صورت حال میں بات چیت کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے .
انہوں نے بتایا کہ افغانستان 2021سے ایس سی او کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوا اس لیے پاکستان انفرادی طور پر اس کی شرکت کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکتا .
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کا بنیادی مقصد ہے کہ پاکستان امن و ترقی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے، ان اقدامات کا حصول کثیرالجہتی بھی ہے اور ہم اسے اندرونی طور پر بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں .
اسحاق ڈار نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان مزید ایسے ایونٹس کی میزبانی کرے گا، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطین، لبنان اور غزہ کے حوالے سے واضح طور پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے .
انہوں نے بتایا کہ آنے والے کچھ دنوں میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی، وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر بھرپور آواز اٹھائی ہے .