جرگے کے مطالبات پر اسمبلی میں بحث کے بعد لائحہ عمل تشکیل دیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 3 روزہ جرگہ پر امن انداز میں اپنے اختتام کو پہنچا، جرگے کے مطالبات پر اسمبلی میں بحث کے بعد لائحہ عمل تشکیل دیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ پشتون امن جرگے کے معاملے پر انتہائی مثبت کردار ادا کرنے پر اسپیکر صوبائی اسمبلی، تمام اراکین صوبائی اسمبلی اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے شکرگزار ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنے آئینی اختیارات کا نامناسب استعمال کیا جس کے نتیجے میں حالات کشیدہ ہوئے اور 4 قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ ’مجھے فخر ہے کہ صوبائی اسمبلی نے معاملے پر فل ہاؤس کمیٹی بنا کر مجھے اس کا سربراہ بنایا، میں ایک بار پھر اسمبلی میں موجود اور اسمبلی سے باہر تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
‘جرگے نے اپنے مطالبات پر مشتمل متفقہ قرارداد پیش کی’
ان کا کہنا تھا کہ اس جرگے میں تمام اقوام اور سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے، جرگے نے اپنے مطالبات پر مشتمل متفقہ قرارداد پیش کی ہے، ان کے جائز مطالبات اور مسائل پر غور کرنا اور انہیں حلکرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جرگے کے مطالبات پر اسمبلی میں مفصل بحث مباحثہ کے بعد آئین کے دائرے میں ان کے جائز اور قابل عمل مطالبات کو پورا کرنے کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے گا، یہ درست نہیں کہ اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو سنے بغیر حکومت ہر وقت اپنے فیصلے مسلط کرے۔
‘لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے مخلصانہ کوششیں کریں گے’
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے عوام کو گذشتہ کئی دہائیوں سے بہت تکلیف کا سامنا ہے، یہ لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور بہت ذیادہ قربانیاں دی ہیں، ہم سیاسی وابستگیوں اور مفادات سے بالا تر ہوکر صوبےمیں امن اور لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے مخلصانہ کوششیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتے ہوں انہیں طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش دانشمندی نہیں، اگر ہمارے نوجوانوں کو کوئی گلہ شکوہ ہے بھی تو اسے ختم کرنا ہماری زمہ داری ہے، اگر ان کے لہجے میں کوئی تلخی بھی ہے تو انہیں سمجھانا ہمارا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط راستے پر ہے تو انہیں ٹھیک راستے پر لگانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، ضلع کرم کا مسئلہ فرقہ ورانہ نہیں بلکہ زمین کا تنازعہ ہے، اس تنازعہ کے حل کے لیے ہاؤس کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے۔