جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا معاملہ، ڈاکٹر شاہنواز کے پوسٹ مارٹم کیلئے قبر کشائی کا فیصلہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)توہین مذہب کے مبینہ الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا معاملے پر اہم پیشرفت سامنے آگئی ہے۔
ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کیلئے قبر کشائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پولیس سرجن نے ڈائریکٹر جنرل صحت کو قبر کشائی کیلئے خط لکھ دیا۔
ڈاکٹر شاہنواز کے جعلی مقابلے میں قتل کیس کے انویسٹیگیشن آفیسر اسلم جاگیرانی کے مطابق میڈیکل ٹیم قبر کشائی کیلئے ڈاکٹر شاہنواز کے گاؤں جانھیرو پہنچے گی۔ ورثاء کی جانب سے ڈاکٹر شاہنواز پر قتل سے پہلے تشدد کا شبہ بھی ظاہر کیا گیا تھا،
دوسری جانب عمر کوٹ میں توہینِ مذہب کے معاملے پر اے ٹی سی کورٹ میرپورخاص میں جلاؤ گھیراؤ اور پولیس موبائل جلانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے موقع پر مقدمے میں گرفتار 9 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ 18ستمبر 2024 کی رات سندھڑی پولیس نے مبینہ مقابلے میں عمرکوٹ کے رہائشی ڈاکٹرشاہنواز کی ہلاکت کا دعوٰی کیا تھا۔
بعد ازاں میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ سندھڑی تھانےمیں درج کیا گیا تھا جس میں قتل، انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔
مقدمے میں ایس ایچ او اور اہلکاروں سمیت 15 افراد شامل ہیں جب کہ سابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی ، سابق ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری اور سابق ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
26 ستمبر 2024 کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس معاملے میں ملوث ہیں ان سب کےخلاف کارروائی ہوگی، ہمارے افسران اس میں ملوث ہیں، ان کے خلاف مقدمہ درج کروا رہے ہیں، اگر مقتول کی فیملی ایف آئی آر نہیں کراتی تو ریاست ایف آئی آر کٹوائے گی۔
11 اکتوبر کو سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کے قتل پر رپورٹ حکومت کوپیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ میرپورخاص اور عمرکوٹ کےایس ایس پیز اور ڈی آئی جی نے بھی ڈاکٹرکی گرفتاری سےانکارکیا تاہم بعد میں تینوں افسران نے مانا کہ ملزم کو کراچی سے گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق مقدمےکے بعد ایف آئی اے سے تکنیکی معاونت نہیں لی گئی جبکہ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 2 روزتک نہیں دی گئی اور ایم او چھٹی پرچلاگیا۔
رپورٹ میں ڈاکٹرشاہنواز قتل پرذمہ داروں کےتعین کیلئے جےآئی ٹی بنانے کابھی مطالبہ کیا گیا۔