کراچی میں کنونشن: چاروں صوبوں کے وکلا کی آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی
کراچی(قدرت روزنامہ) مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ملک بھر کے وکلا ایک پلیٹ فارم پر آگئے، کراچی بار کے کنونشن میں وکلا نے آئینی ترمیم لانے پر ملک گیر تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام وفاقی آئینی عدالت اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف آل پاکستان وکلا کنونشن کا سٹی کورٹ میں انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں پاکستان بارکونسل، سپریم کورٹ بار، لاہور اور بلوچستان ہائی کورٹ بارز کے عہدے داروں سمیت سابق صدر سپریم کورٹ بار منیر اے ملک، حامد خان، عابد زبیری، دیگر وکلاء رہنما نے شرکت کی جب کہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کوئی عہدے دار شریک نہیں ہوا۔ کنونشن میں پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر فدا گل، وکیل رہنماء علی احمد کرد، بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر افضال، لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست آزاد، سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین کاشف حنیف، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راہب بلیدی نے شرکت کی۔
کنونشن میں شریک وکلا نے مجوزہ آئینی ترامیم کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دیا اور آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر وکلا تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔
پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر فدا گل نے کہا کہ ہم نے پشاور میں کنونشن کرایا وکلاء نے اس بات کا یقین دلایا کہ کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت کے غیر آئینی و غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف تحریک چلاسکتے ہیں، آئینی عدالت بنانے کا مقصد کیا ہے کہ آپ دو سپریم کورٹ بنانا چاہتےہیں؟ میں بتانا چاہتا ہوں کہ وکلاء خون دیں گے اور ایسی کوئی ترمیم اور آئینی عدالت کا قیام نہیں کریں گے۔
صدر لاہور ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ حکومت وفاق اور صوبوں میں آئینی عدالتوں کا قیام کررہی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی عمر کی حد 60 سے65سال کرنے جارہے ہیں، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا بھی درست عمل نہیں ہے، پورے وکلاء ملک گیر تحریک چلانے کے لیے تیار ہیں۔
کراچی بار کے جنرل سیکرٹری اختیار چنہ نے کہا کہ سندھ کے موجودہ چیف جسٹس وکلا کی ویلفیئر پر میرٹ کو ترجیح دیتے ہیں، ہمیں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے رویئے پر افسوس ہے، ہم نے سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری کو کنونشن میں آنے کی دعوت دی مگر سندھ ہائیکورٹ بار کے عہدیدار کنونشن میں نہیں آئے۔
وکلاء کنونشن میں فارم 47 کے ذکر پر بدمزگی ہوئی اور وکلا نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔ پیپلز لائرز فورم کے عہدے داروں نے کنونشن کے انعقاد کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس پر جنرل سیکرٹری کراچی بار نے کہا کہ کسی سیاسی ایجنڈے کے لیے وکلاء کنونشن منعقد نہیں کیا گیا، ہم نے کنونشن صرف وکلاء کی موجودگی کے لیے بلایا ہے۔
وکیل رہنما ممبر پاکستان بار کونسل محمد شفقت نے کہا کہ یہی آئینی ترمیم آپ کو آج اچھی لگ رہی ہے کل یہ آپ کو تنگ کرے گی چیف جسٹس پاکستان یہ آپ کا ذاتی ایجنڈا ہے، ہم اس ذاتی مسئلہ کو آئین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے کیوں کہ یہ ترمیم آئین و قانون سے متصادم ہے۔
سابق وفاقی وزیر قانون شاہدہ جمیل نے کہا کہ وکلا کو مشورہ دیتی ہوں ذرا سنبھل کر چلیں، سب کے پاس آئینی ترمیم کا الگ مسودہ ہے، اب تک کتنی ترامیم ہوچکی ہیں؟ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے درمیان تنازعہ ہوا تو کیا ہوگا؟ کہا جارہا ہے آئینی عدالت کے پہلے سربراہ کی تقرری صدر صاحب کریں گے، کیا ایسا کرنا مداخلت نہیں؟ دنیا بھر میں کہیں خفیہ طریقے سے ترمیم نہیں ہوتی، وکلا خفیہ طریقے سے لائی گئی کسی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے۔