پی ٹی آئی رہنماؤں کی مخالفت کا سامنا کرنے والے بیرسٹر سیف کون ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی اور کریک ڈاؤن کے خلاف خیبرپختونخوا کے کابینہ ارکان اور قائدین صوبائی حکومت کی مخالفت میں سامنے آئے ہیں اور کالعدم تنظیم کے خلاف بیان جاری کرنے پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں نے بیرسٹر سیف کے خلاف کھل کر سوشل میڈیا پر بیان جاری کیے۔ یہ رہنما وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بیرسٹر سیف کی شکایت اور پارٹی اجلاس میں انہیں ہٹانے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔ کالعدم پی ٹی ایم کے خلاف بیان دینے پر پی ٹی آئی ضلع پشاور کے صدر اور پارٹی کے دیرینہ کارکن عرفان سلیم نے سوشل میڈیا پر کھل کر بیرسٹر سیف پر تنقید کی اور انہیں مقتدر حلقوں کا ترجمان قرار دیا۔ اس معاملے کے بعد اب پارٹی کے اندر بیرسٹر سیف کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان پر پارٹی اور حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کالعدم پی ٹی ایم کے حوالے سے کیا بیان دیا تھا؟
خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے 3 روزہ قومی عدالت کے لیے انتظامات کی تیاریاں شروع ہونے کے بعد ہی وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دے کر پابندی عائد کردی تھی۔ جس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا جس میں 4 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ کالعدم تنظیم کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز اس وقت کیا گیا جب پی ٹی آئی اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کے لیے دارالحکومت کی جانب مارچ کررہی تھی اور وفاقی حکومت پر تشدد اور طاقت کے استعمال کا الزام لگا رہی تھی۔
اس دوران، خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی اور کریک ڈاؤن کی حمایت میں بیان دیا کہ پی ٹی ایم ایک کالعدم تنظیم ہے، اس پر پابندی وفاقی حکومت لگائی ہے۔ بیرسٹر سیف نے پی ٹی ایم پر پابندی کے خلاف بیان دینے پر گورنر اور صوبائی اپوزیشن پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت آئین کی پاسداری کررہی ہے، کالعدم تنظیم کو جرگے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دوسری جانب، تیمور جھگڑا، ایم این اے ارباب شیر علی اور دیگر پی ٹی آئی رہنما پی ٹی آئی کالعدم تنظیم پر پابندی اور کریک ڈاون کی مذمت کررہے تھے۔
بیرسٹر سیف کس کے مشورے پر بیان دے رہے تھے؟
باخبر ذرائع کے مطابق، کالعدم پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد اندروانی اختلافات اور عہدے سے ہٹانے کے مطالبے پر بیر سٹر سیف کافی پریشان ہیں اور انہوں نے اس معاملے پر اب مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، وہ کچھ دنوں سے دفتر بھی نہیں آرہے اور بیانات بھی جاری نہیں کررہے۔ صوبائی ترجمان کے قریبی حلقوں کے مطابق، بیرسٹر سیف نے کالعدم پی ٹی ایم کے خلاف ویڈیو بیان وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر دیا جبکہ پارٹی کے لوگ پہلے ہی ان سے ناراض تھے جو اب موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ تاہم، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بیرسٹر سیف کو حالات نارمل ہونے تک خاموش رہنے کی ہدایت کی ہے۔
بیرسٹر سیف کون ہیں؟
بیرسٹر سیف کا پورا نام محمد علی سیف ہے اور ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے۔ بیرسٹر سیف نے پشاور یونیورسٹی سے سیاسیات میں ڈگری مکمل کرنے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے فرانس اور برطانیہ کا رخ کیا۔ وہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے ’خودکش حملوں‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی بھی کرچکے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے سیاست کا آغاز سابق آرمی چیف اور ڈکیٹر پرویز مشرف کے دور میں شروع کیا اور ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل بھی رہے۔ وہ جنرل مشرف کے ترجمان بھی رہ چکے ہیں، جس کی وجہ مخالفین انہیں مقتدر حلقوں کا ترجمان اور ٹاؤٹ بھی کہتے ہیں۔
بیرسٹر سیف 2007 میں نگران حکومت کے دور میں سیاحت اور یوتھ افیئرز کے وزیر بھی رہے۔ پرویز مشرف کی سیاسی جماعت کشتی ڈوبنے لگی تو بیرسٹر سیف پختون مخالف جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ شامل ہو گئے اور 2015 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوگئے اور مارچ 2021 تک سینیٹر رہے۔ ایم کیو ایم سے راہیں جدا کرنے کے بعد بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ محمود خان کے مشیر اطلاعات بن گئے اور صوبائی حکومت کی ترجمانی کرتے رہے۔ 9 مئی کے بعد بیرسٹر سیف خاموش رہے اور الیکشن کے بعد صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت بن گئی تو منظرعام پر آگئے اور دوبارہ ترجمانی کی نشست پر براجمان ہوئے۔
پشاور کے سینئیر صحافی عارف حیات کے مطابق بیر سٹر سیف کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مقتدر حلقوں کے ’آدمی‘ ہیں اور ان کے لیے ضرورت کے مطابق جگہ بنائی جاری ہے، پی ٹی آئی میں سب بیرسٹر سیف کے سخت مخالف ہیں لیکن ان کو ہٹانا بھی آسان نہیں جس کا سب کو بخوبی اندازہ ہے۔