ایس سی او کانفرنس: حکومت نے شرکا کے لیے کیسے اقدامات کیے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں 8 ممالک کے سربراہان اور بھارتی وزیر خارجہ و ایرانی وزیر تجارت سمیت مختلف ممالک کے عہدیداران نے شرکت کی۔ یہ کامیاب کانفرنس بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوئی اور اب شرکا کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
ایس سی او کانفرنس کے انتظامات کے حوالے سے وی نیوز نے غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کو اجلاس کے موقعے پر کیے گئے حکومت پاکستان کے اقدامات کیسے لگے۔
روسی صحافی ایگور پسکولوف نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انتظامات بہترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک چائنا سینٹر میں زیادہ رش نہ ہونے کے باعث بہت سی جگہوں پر بیٹھ کر ترجمے کے ساتھ نشریات دیکھنا ممکن ہے اور اس ہال میں گرمی بھی نہیں ہے حالانکہ باہر گرمی خاصی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس طرح کے ایونٹس کے لیے سوٹ پہننا پڑتا ہے اس لیے یہاں ہمارے لیے حکومت پاکستان نے بہترین انتظامات کیے ہیں۔
ایگور پسکولوف نے پاکستانی کھانوں کی بھی تعریف کی اور اس کے علاوہ شاشلک اور باربی کیو کو بھی بیحد پسند کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ ایک مختصر دورہ ہے کیونکہ ہم روسی وزیراعظم کے ہمراہ آئے ہیں لیکن انتظامات بہترین ہیں جس کی وجہ سے ہمارا یہ دورہ کافی یادگار ہوگا۔
بھارتی صحافی اشیش کمار نے کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ہمیں بطور ایس سی او شرکا جو سہولیات دی گئی ہیں اس سے ہم بیحد مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرکا کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں، شہر کو بھی بہت اچھا سجایا گیا ہے، سڑکوں پر بہت سکون ہے اور پاک چائنا سینٹر میں صحافیوں کی سہولت کے لیے بھی تمام تر انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کانفرنس کے انعقاد کے لیے انتہائی اچھے اقدامات کیے گئے ہیں۔
ایس سی او کانفرنس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تزئین و آرائش کا کام کیا گیا۔ شہر کو لائٹس اور دیگر ڈیکوریشن سے سجایا گیا، سڑکوں کی مرمت کی گئی اور ہر چوک چوراہے سمیت پورے شہر کو خوبصورتی سے سجایا گیا۔ کانفرنس میں مختلف ممالک سے وفود کے ہمراہ بڑی تعداد میں صحافیوں نے بھی شرکت کی۔
ایس سی او کانفرنس کا انعقاد جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں کیا گیا جبکہ بین الاقوامی اور قومی میڈیا سے تعلق رکھنے والے نمائندے پاک چائنا فرینڈشپ سینٹر سے کانفرنس کو دیکھتے رہے۔ شرکا کے لیے اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش کا بندوبست کیا گیا، شہر بھر میں تمام تجارتی مراکز اور مین سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
ان 3 دنوں (15 تا 16 اکتوبر) شہر بھر کے تعلیمی اداروں، بینک، دفاتر میں بھی چھٹی تھی تاکہ شہریوں کی سڑکوں پر آمد و رفت کم سے کم رہے۔ شہر بھر کے لیے ٹریفک کا متبادل پلان ترتیب دیا گیا اور 1100 سے زائد اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔
ایس سی او کانفرنس کے شرکا کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظام کیا گیا، اسلام آباد پولیس کے علاوہ پنجاب پولیس، سندھ پولیس، رینجرز، ایف سی اور فوج کے دستے شہر کے مختلف مقامات پر تعینات رہے اور سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیے۔
کانفرنس سے قبل سی ڈی اے نے شاہراہ دستور سمیت شہر کی شاہراہوں پر واقع بڑی عمارتوں پر چراغاں کیا جس پر 40 کروڑ روپے صرف ہوئے۔
ایس سی او کانفرنس سے قبل سی ڈی اے نے وی آئی پیز کے استعمال ہونے والی ان تمام شاہراہوں کی پھر سے مرمت کی، مختلف مقامات پر ری کارپیٹنگ بھی کی اور اس کے علاوہ کیٹ آئیز بھی لگائیں۔ روڈ ڈیوائڈر اور سائیڈ لائن پر بھی نیا رنگ کیا گیا ہے جس سے شاہراہوں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوا۔ اس پر بھی 30 سے 32 کروڑ روپے کا خرچہ آیا۔