نیو گوادر ایئر پورٹ میں نیا کیا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ روز نیو گوادر ائیر پورٹ کا ورچوئل افتتاح چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا ہے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے جس کی تعمیر 2019 میں شروع کی گئی تھی۔
پاکستان نے یورپ سے ایشیا جانے والے تمام چھوٹے ہوائی جہازوں کو گوادر ایئرپورٹ پر کم سے کم لاگت پر ری فیولنگ کی پیشکش بھی کردی ہے، جس سے شارجہ دبئی کے ایئر ٹریفک کا رخ پاکستان کی طرف مڑنے کا امکان ہے، جس سے ایئر لائن کمپنیوں کا کم از کم 2 گھنٹہ کا وقت اور فیول بچے گا جبکہ اس عمل سے ابتدائی طور پر پاکستان کو 500 ارب کی آمدن ہوگی۔
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر بندرگاہ سے 26 کلومیٹر کے فاصلے پر گوردانی کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے، یہ ایئرپورٹ پاکستان اور چین کی دوستی کا ایسا شاہکار ہے جسے کم و بیش ایک ہزار پاکستانی اور 200 چینی انجینئرز نے 4 ہزار 300 ایکڑ پر تعمیر کیا ہے، جس پر 55 ارب روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔
ایئرپورٹ کے رن وے کی بات کی جائے تو وہ 3 ہزار 800 میٹر لمبا اور 45 میٹر چوڑا ہے، بین الاقوامی معیار کا جدید ٹرمینل 14 ہزار اسکوائر میٹر پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں بین الاقوامی اور اندرون ملک سفر کے لیے ٹرمینلز بنائے گئے ہیں۔
اس ایئر پورٹ سے کا سب سے بڑا فائدہ دوست ملک چین کو ہوگا جبکہ خطے کے دیگر ممالک بھی تجارتی مقاصد کے لیے اس ایئرپورٹ کا استعمال کر سکیں گے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایئر بس A300 بوئنگ بی 747 سمیت دیگر طیاروں کو لینڈنگ کی سہولت حاصل ہوگی۔
گوادرایئرپورٹ سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں سے بھی بحری اور زمینی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے ہزاروں افراد بھی روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چین کے حکومتی ادارے چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کے ذیلی ادارے چائنا ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ کو دیا گیا تھا، اس چینی کمپنی کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر لیاؤ جیان ژن کے مطابق یہ منصوبہ چینی حکومت اور عوام کی طرف سے گوادر اور پاکستان کے لیے ایک تحفہ ہے، جو پاک چین دوستی کی یادگار کے طور پر قائم رہے گا۔
اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کے لیے 42 فٹ اونچے اور 14 ہزار مربع میٹر پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ خوبصورت اور اسمارٹ ٹرمینل بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے جو ابتدائی طور پر سالانہ 4 لاکھ سے زائد مسافروں کو ہینڈل کرسکے گی، کارگو کی صلاحیت سالانہ 30 ہزار ٹن ہے، مسافروں کو ٹرمینل سے پرواز تک جانے کے لیے برج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کئی ماہ قبل مکمل کر لی گئی تھی، اس دوران ایئرکنگ بی 700 کی ایک آزمائشی پرواز نئے ہوائی اڈے پر کامیابی سے اترچکی تھی۔
3 ماہ کے دورانیے تک جاری رہنے والے اس عمل میں معیار، قواعد و ضوابط، ایئرپورٹ کے ڈیزائن، آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا تاہم اس کے انتظام اور آپریشن کی نگرانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی اور ایئرپورٹ کو اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا۔