چینی قونصل خانہ حملہ کیس: کیا ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا؟
کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں زیرسماعت چینی قونصل خانہ حملہ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس میں مقدمہ کے اہم گواہ تفتیشی افسر نے مبینہ کالعدم بی ایل اے کے 4 کارندوں کو اپنی گواہی میں شناخت کرلیا ہے۔
گواہ آئی او نیک محمد کے مطابق، 24 نومبر 2018 کو مبینہ کالعدم بی ایل اے کے 3 کارندوں نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا، کمرہ عدالت میں موجود چاروں ملزمان کو شناخت کرسکتا ہوں۔ گواہ کا کہنا تھا کہ ملزمان احمد حسنین، عبدالطیف، اسلم اور علی احمد کو دھماکا خیز مواد اور اسلحہ کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان ملزمان نے اپنے اقبالی بیان میں چینی قونصل خانے پر حملے کا اعتراف کیا ہے، ملزمان نے ہلاک دہشتگردوں کو سہولت فراہم کی، ملزمان نے حملہ آوروں کو اسلحہ اور دھماکا خیزمواد فراہم کیا اور ہلاک دہشتگرد کے ساتھ وقوعہ سے قبل چینی قونصل خانے کی ریکی کی تھی۔
ملزمان کے وکیل عابد زمان نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کیے کہ اس واقعہ میں تمام دہشتگردوں کو پولیس واقعہ کے دن مارچکی ہے، جبکہ پراسیکیوشن کے مطابق اس کیس میں تفتیش آگے بڑھنے کے بعد 5 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ان کی نشاندہی پر کراچی کے علاقے گلشن معمار کے ایک گھر سے دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا اور مزید 2 ملزمان کی نشاندہی سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
وکیل عابد زمان نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ کیس میں آج تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہوا ہے اور کہا جاتا ہے کہ چینی قونصل خانے پر حملے کے کیس میں ملزمان کا اعترافی بیان قلمبند ہوچکا ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہوا، وہ بیان اسلحہ رکھنے کے کیس میں ہوا ہے، اب ان پر جو سہولت کاری کا الزام ہے وہ پراسیکیوشن ثابت کرے گی کہ انہوں نے کیسے چینی قونصل خانے پر حملے میں سہولت کاری کی ہے۔
ملزمان کی وکیل بیریسٹر سارہ عاصم نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمہ میں ملزمان کا اقبالی بیان ریکارڈ نہیں ہوا، ملزمان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کرنے کے بعد بیان پر جرح کے لیے سماعت ملتوی کردی۔ پولیس کے مطابق، 23 نومبر 2018 کو چینی قونصلیٹ پر 3 دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا جس میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جوابی کارروائی میں تینوں دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔