طالبہ مبینہ زیادتی؛ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور احتجاجی طلباء کے مابین مذاکرات کامیاب


راولپنڈی(قدرت روزنامہ) لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور احتجاج کرنے والے طلباء کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، شہر میں طلباء کی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کے لیے صبح سے موجود رہی جبکہ نجی کالج کے مختلف کیمپسز کی عمارتوں و املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا کہ طلباء نے احتجاج ختم کر دیا ہے، خود فیلڈ میں ہوں اور احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ شیر پسند عناصر نے کیا، طلباء کی آڑ میں شر پسند عناصر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ مزید کو ویڈیوز کی مدد سے شناخت کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ڈی سی راولپنڈی نے کہا کہ راولپنڈی کے حالات پرامن ہیں اور سکستھ روڈ، مری روڈ، مورگاہ وغیرہ سب کلیئر ہو چکا ہے۔ اپیل ہے طلباء پرامن رہیں اور والدین بھی بچوں کو سمجھائیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس الرٹ ہیں۔
قبل ازیں، 6thروڈ، کھنہ پل اور مورگاہ کے قریب کیمپسز کے باہر فرنیچر، ٹائروں وغیرہ کو آگ لگائی گئی۔ پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے مشتعل طلباء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ احتجاج کے باعث مری روڈ، 6th روڈ، پشاور روڈ، جہلم روڈ و کھنہ کے علاقے میں ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔
پولیس نے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرنے پر 150 مشتعل مظاہرین کو تحویل میں بھی لیا جبکہ ویڈیو فوٹیجز و ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے مزید کی شناخت بھی جاری ہے۔
مشتعل مظاہرین نے کھنہ پل اور 6th روڈ مورگاہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراؤں پر ٹائروں، فرنیچر اور موٹر سائیکل وغیرہ کو آگ لگا کر پھتراؤ بھی کیا۔ کھنہ پل کیمپس پر پتھراؤ سے عمارت اور اندر کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ مظاہرین نے کالج لائبریری سے اشیاء نکال کر ان کو بھی ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ سروس روڈ پر آگ لگا دی۔ مظاہرین کے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے باعث کالج کیمپسز میں اساتذہ اسٹاف اور اکثر طالب علم بھی یرغمال بن کر رہ گئے۔
راولپنڈی پولیس نے طلباء و مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ طلباء و مظاہرین کی ٹولیاں ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مری روڈ اور مختلف ملحقہ سڑکوں پر نکل گئی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے متوقع احتجاج اور امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کو صبع 6 بجے ہائی الرٹ کر دیا تھا جبکہ راولپنڈی پولیس نے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیکر مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوانوں کو تعینات کیا۔ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس کو زمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ نجی اسکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سیکیورٹی ڈیوٹی تعینات کی گئی تھی۔
اسی طرح، شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک، فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ، مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم رکھی گئیں اور 10 میڑو بس اسٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات رہی۔ تھانوں کی سطح پر پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو پولیس ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں۔ ایلیٹ فورس کے 5 سیکشنز سمیت پولیس کی 8 ٹیمیں ربڑ بلٹس گنز و ربڑ بلٹس، آنسو گیس شیلز اور اینٹی رائٹ آلات سے لیس کرکے اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا۔