سندھ

جامعہ کراچی میں طلبہ سراپا احتجاج کیوں، مطالبات کیا ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جامعہ کراچی میں بھاری فیسوں، پوائنٹس کی کمی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے خلاف طلبہ 7 یوم سے سراپا احتجاج ہیں۔
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ لیٹ فیس میں 50 فیصد اضافے اور امتحانات کی فیس کو فی الفور ختم کیا جائے اور ری ایڈمیشن کے نام پر طلبہ سے 5 ہزار روپے کی وصولی کو بھی ختم کیا جائے۔
جامعہ کراچی کے تمام طلبہ تنظیموں کی جانب سے طلبہ اتحاد کے پلیٹ فارم سے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا جس کا آغاز انتظامی امور بلاک سے ہوا۔ جامعہ کے تمام شعبہ جات، انتظامی امور کی عمارتیں اور کینٹین جزوی طور پر بند ہیں جبکہ پوائنٹس ٹرمینل کو بند کرکے بسیں بھی نہیں چلنے دی جا رہیں۔
انفارمیشن سیکریٹری اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی بسام نعیم نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ 6 روز سے طلبہ الائنس کی شکل میں ہم ایڈمن بلاک کے سامنے احتجاج ریکارڈ کر رہے ہیں۔
بسام نعیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہمارے وائس چانسلر سے ملاقات ہوئی اور ہم نے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے لیکن وائس چانسلر نے ہمارے مطالبات ماننے سے انکار کردیا۔
ناظم جمعیت کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج 7ویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور آج تمام ڈیپارٹمنٹس بند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پوائنٹس میں اضافہ کیا جائے اور خستہ اور بوسیدہ پوائنٹس کو ہٹا کر نئے پوائنٹس لائے جائیں۔
دیگر مطالبات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 50 فیصد لیٹ فیس لگائی گئی ہے جس کو زیادہ تر طلبہ نہیں برداشت کرسکتے اسے ختم کیا جائے، ری ایڈمیشن فی کو ختم کیا جائے، ایگزامینشن فی میں اضافہ واپس لیا جائے اور خستہ حال عمارتوں کو مرمت کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی میں سیکیوریٹی کے مسائل بڑھ چکے ہیں ان کو حل کیا جائے اور یہ جائز مطالبات جب تک نہیں مانے جاتے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا اس معاملے پر یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ شیخ الجامعہ کی عزت جامعہ کی عزت ہے جبکہ مسائل کا حل پر امن مذاکرات ہیں۔
ایڈمنسٹریشن بلاک میں ہوئےواقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے انجمن نے کہا کہ اساتذہ کی عزت و تکریم کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے۔
اساتذہ نے کہا کہ ہم انتظامیہ اورطلبہ تنظیموں کےدرمیان پل کا کردار ادا کرسکتےہیں اور چاہتے ہیں کہ مسائل خوش اسلوبی سے حل ہوں اور ادارےکا وقار برقرار رہے۔

متعلقہ خبریں