حکومت آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹنے پر رضا مند ہو گئی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آئینی ترمیم پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جمعییت علمائے اسلام کی تجویز پر حکومت اور پیپلزپارٹی نے آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے آئینی ترمیمی مسودوں پر اتفاقِ رائے کے قیام اور پارلیمانی جماعتوں کے مسودوں کو یکجا کرنے پر گفتگو ہوئی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت اور پیپلزپارٹی نے آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ جے یو آئی ایف نے حکومت اور پیپلزپارٹی کو آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے کی تجویز دی جس پر پیپلزپارٹی اور حکومت نے آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے آصف علی زرداری اور نواز شریف سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں کی رضامندی کے بعد آئینی عدالت سے متعلق مسودہ باضابطہ طور پر واپس لیا جائے گا۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جانا چاہیے۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم آئینی کے مابین آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہے اور ایک 2 روز میں مکمل طور پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ مسودے کو حتمی شکل دینے میں کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی اور مسودے میں بہت سی چیزیں پارلیمنٹ کو طاقتور بنانے کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے آج اجلاس میں اپنی تجاویز پیش نہیں کیں۔ سیاستدانوں کو آپس میں ملنا چاہیے، ہم نے عمر ایوب کے تحفظات کو نوٹ کیا ہے لیکن ابھی تک تحریک انصاف کی طرف سے سنجیدگی نظر نہیں آ رہی۔ پی ٹی آئی کے آئینی کمیٹی میں موجود لوگ بے بس ہیں اور اجلاس میں آکر معمول کی ہی بات چیت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنڈی میں طلبہ کا احتجاج ایک جھوٹ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، اس معاملے پر پی ٹی آئی کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس سے بہت بڑا نقصان ہو گا، پی ٹی آئی کو گریز کرنا چاہیے۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا مسودہ تیار کر لیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اپنا مسودہ پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن سے آج ملاقات ہوگی اور امید ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ ہمارے رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جس کے خلاف ہم کل احتجاج کریں گے۔