جائیداد کے تحفظ کا بل: اوورسیز پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہوگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سمندرپارپاکستانیوں کی جائیداد کے تحفظ اور اس سے منسلک مسائل کا بل سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور ہو چکا ہے۔ اس بل کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں کے متعلق فیصلے کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
17 اکتوبر کو وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل 2024 ایوان میں پیش کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس قبل وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے بتایا تھا کہ وہ خصوصی عدالتوں کا قیام کرنے جا رہے ہیں اور ان عدالتوں کے قیام کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق تمام فیصلے بروقت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سمندرپار پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کافی زیادہ فراڈ کا سامنا رہتا ہے، اس لیے سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے مخصوص عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ ان کے حقوق کی جہاں پامالی ہوگی، جو بھی ان کے مسائل ہوں گے، ان عدالتوں کے ذریعے ان مسائل کا بر وقت حل کیا جا سکے گا۔ کیونکہ دوسری عدالتوں میں ان کی باری آنے میں بہت وقت لگ جاتا ہے، اس پس منظر میں علیحدہ عدالتوں کے قیام کے بعد ان کے مسائل کے حل سمیت جلد انصاف مل سکے گا‘۔
ایوان میں بل پیش کرتے ہوئے سالک حسین نے بتایا کہ اس بل میں یہ بات شامل ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیداد کا فیصلہ 90 دنوں میں کیا جائے گا۔
’بیرون ملک مقیم پاکستانی کیس کرتے تھے لیکن انہیں جلدی واپس جانا ہوتا تھا۔ اس بل سے اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا‘۔
جسٹس عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے 3 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر ملک میں بھیجی ہیں۔
بل کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق خصوصی عدالت کا جج وفاقی حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کی مشاورت سے تعینات کیا جائے گا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو مقدمے کے لیے پاکستان آنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ وہ وہیں سے مقدمے کی پیروی کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ خصوصی عدالت مقدمے کا فیصلہ 40 دن کے اندر کرے گی اور مقدمے کی سماعت کو7 دن سے زیادہ زیر التوا نہیں کرسکے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے تمام مقدمات عدالتوں کی تشکیل کے ساتھ ہی ان میں زیرِ سماعت ہوں گے۔ مدعی ای پٹیشن کے ذریعے بھی مقدمہ دائر کر سکیں گے۔
گزشتہ 15 برس سے امریکا میں مقیم پاکستانی محمد فراز اختر نے وی نیوز کو بتایا کہ ان 15 برس میں ان کے ساتھ پاکستان میں پلاٹس کی خریداری کے دوران 2 باردھوکا اور فراڈ ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹیز سب سے بڑا فراڈ ہیں۔ پوری رقم ادا کرنے کے باوجود بھی مجھے پلاٹ نہیں ملا۔ چونکہ میں اپنی فیملی سمیت امریکا میں ہوں اور پاکستان روز، روز چکر بھی نہیں لگا سکتا۔ لیکن یہاں سے بیٹھ کر میں نے اپنی رقم کی وصولی کے حوالے سے بہت کوششیں کیں لیکن تمام ترمحنت ضائع ہو گئی۔
تقریباً 4 برس پہلے میں نے اسلام آباد میں قسطوں پرپلاٹ لیا تھا۔ اس کی 70 فیصد رقم ادا کرنے کے باوجود مجھے اس کا قبضہ نہیں ملا۔ میں نے اس کے خلاف درخواستیں بھی دیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی مجھے انصاف نہیں ملا۔ پراپرٹی کے نام پر غیر ملکی پاکستانیوں کے ساتھ فراڈ بہت عام ہو چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی پاکستانی، پاکستان میں پراپرٹی خریدنے سے کتراتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جائیدادوں کے حوالے سے یہ بل غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا۔ کم از کم ہماری درخواستوں اور شکایات کو خصوصی طور پر سنا جائے گا۔ ورنہ آج تک عدالتوں میں ہماری باری ہی نہیں آتی تھی۔ لیکن یہ حکومت کی طرف سے ایک بڑا قدم ہے۔ جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے کافی خوش آئند ثابت ہوگا۔