سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا تذکرہ، ججوں کے دلچسپ ریمارکس


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دو مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک نے دلچسپ ریمارکس دیے، ایک کیس کی سماعت 3 ہفتوں تک یہ کہ کر ملتوی کردی گئی کہ تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی کہ اس کی سماعت آئینی بینچ کرے گی یا نہیں۔
موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی کےچیئرمین کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، جس کا انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل کی بابت دریافت کیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل گزشتہ رات پارلیمنٹ میں مصروفیت کے باعث عدالت نہیں آئے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب تو ساری مصروفیت ختم ہو چکی ہوگی۔
آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ چھیڑدیا، انہوں نے مسکراتے ہوئے دریافت کیا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں، اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ۔
ا موقع پر بیرسٹر فروغ نسیم بولے؛ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں، جس پر بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے بھی مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچ جانیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی، جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ایک مرتبہ پھر مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں ذرا وقت لگے گا، عدالت نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی۔