آئینی ترمیم: مولانا فضل الرحمان نے ملک و ملت کی عظیم خدمت کی، مفتی تقی عثمانی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے کامران مرتضی کے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی جس میں پارٹی رہنماؤں کے علاوہ علما کرام نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ان ترامیم میں مولانا فضل الرحمان کا کردار مسلسل نظر آرہا تھا اور 26 ویں آئینی ترمیم میں مذہبی شقوں کے حوالے سے انہوں نے ملک اور ملت کی بڑی عظیم خدمت کی ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ساری ساری رات جاگ کر ہر فرد سے ان ترامیم کے لیے ملے اور ان کی وہ کاوشیں بارآور ثابت ہوئیں جو ہم سب کے لیے ایک بڑی نعمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی مولانا فضل الرحمان کا سایہ ہمیشہ ہمارے سر پر سلامت رکھے۔
مولانا حنیف جالندھری اپنے خطاب میں کہا کہ آئینی ترامیم پر ہم مولانا فضل الرحمان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل تمام دینی مدارس میں دعائوں کا اہتمام کیا جائے اور شکرانے کے نوافل ادا کیے جائیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کلیدی کردار سینیٹرکامران مرتضی کا ہے اس وجہ سے آج کی یہ تقریب انہی کے نام کی جا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کی تقریب کی خوش قسمتی ہے کہ مفتی تقی عثمانی بھی اس میں شریک ہیں۔
تقریب میں مولانا عبدالغفور حیدری، خواجہ خلیل احمد، مولانا عطاء الرحمان، مولانا اسعد محمود، اسلم غوری، مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، میر عثمان بادینی، مولانا مصباح الدین، سینیٹراحمد خان، سینیٹرعبدالشکور، ہارون محمود، صاحبزادہ اسجد محمود، مولانا فضل الرحمان خلیل، ملک سکندر، مفت ناصر محمود، مولانا سعیدالرحمان سرور، مفتی ذاہد شاہ، مولانا انعام اللہ، ڈاکٹر ضیاء الرحمان، قاری ابراہیم، سینئیر صحافی حامد میر اور سلیم صافی نے بھی شرکت کی۔
دریں اثنا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی 26 ویں آئینی ترمیم میں سود کے خاتمے، وفاقی شرعی عدالت اور مدارس کا مسئلہ حل کرانے پر جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اپنے پیغام میں مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ آج مولانا فضل الرحمٰن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔
انہوں نے جس دانشمندی سے اس موقع پر ملک و ملت کی رہنمائی کی اس سے کئی اسلامی مقاصد حاصل ہوئے اور ملک شدید سیاسی انتشار سے بچ گیا۔