آئین کی روح پر حملہ ہوا،ایسے ترامیم سے ملک کی بنیادیں ہل سکتی ہیں،پشتونخوامیپ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم 1973کی آئین اور اٹھارویں آئینی ترمیم کے روح پر حملہ ہے۔ آئینی ترمیم جیسے سنجیدہ عمل کیلئے اپنایا گیا طریقہ کار بذات خودایک سوالیہ نشان ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس ترمیم کو ہائبرڈ پی سی او سمجھتی ہے جس کا مقصد اعلی عدلیہ کو تقسیم کرکے قابو کرنا ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات کی اندھیرے میں اجلت سے زر وزور اور فارم 47 کے نام نہاد نمائندوں کے ذریعے پارلیمنٹ میں جو آئین پاکستان کے ساتھ کلہواڑ کیا گیا، اس سے جمہور کے حق رائے دہی اور جمہوری نظام کی مکمل طور پر پامالی ہوئی ہے۔ ایک مرتبہ پھر آئین پاکستان کو ماضی کی آمرانہ قوتوں کی طرح اپنے مفادات کے لیے پامال کیا گیا ہے، جس پر پارٹی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتی ہے اور اسے ملک کے مستقبل کے لیے سخت متنازعہ گردانتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس پارلیمنٹ کی حیثیت کو قومی اسمبلی کے ادارے، فافن، ملک کے عوام، اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں، اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور دنیا کے دیگر جمہوری ممالک نے 8 فروری 2024 کے الیکشن کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے تسلیم کیا، اس کی حیثیت بھی مشکوک ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کل رات کے زور زبردستی، لوگوں کے اغوا، گھروں میں گھسنے اور کرپشن و رشوت کے ذریعے آئین میں تبدیلی کو ایک ایسا عمل سمجھتی ہے جس کے نتیجے میں ملک کی بنیادیں ہل سکتی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں آئین کے بننے میں رکاوٹوں، ون یونٹ، 1956 کے آئین، 1958 کے مارشل لا، اور 1962 کے مارشلائی آئین کے تمام اقدامات کو سپریم کورٹ نے ملک کے ساتھ کھلی زیادتی قرار دے کر مسترد کیا تھا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عظیم رہبر خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی حکومت کے انہی اقدامات کے خلاف مسلسل پابند سلاسل رہے۔ آج ایک مرتبہ پھر آئین کے ساتھ جاری مذاق دراصل ماضی کی پالیسیوں اور واقعات کا تسلسل ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمہ جہت بحرانوں میں گرا ہوا ملک اور اس کے 25 کروڑ انسانوں کے ساتھ جو آئینی طفل بازی جاری ہے، اس کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے الیکشن کے بعد تحفظ آئین پاکستان الائنس بنا تھا۔ اس الائنس نے اعلان کیا تھا کہ آئین کو خطرات لاحق ہیں اور اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ آج ملک کے تمام دانشور برملا کہتے ہیں کہ ملک کی سیاسی بحران آئے روز گہرا ہوتا جا رہا ہے، معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، اور معاشرتی اقدار کی پامالی کی نظیر نہیں ملتی۔پارٹی ملک کی تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بحران کی روک تھام کے لیے ذمہ داریوں کا ادراک کریں۔ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملکی ہمہ جہت بحران مزید گہرے ہوتے جائیں گے، جس کی روک تھام ناممکن ہوگی۔