گدھوں، پالتو جانوروں پر اضافی وزن لادنا اب جرم قرار، کے پی اسمبلی میں پیش کردہ بل میں مزید کیا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبرپختونخوا حکومت نے 134 سال بعد جانوروں پر ظلم سے نمٹنے اور مویشیوں کی افزائش کو منظم خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں، اس ضمن میں 1890 کے نوآبادیاتی دور کے فرسودہ قانون کی جگہ جانوروں کی بہبود کا بل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔
مجوزہ بل میں مرغوں کی لڑائی، کتے کی لڑائی یا جانوروں سے ان کی استعداد سے زائد مشقت لینے جیسی ظالمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کو غیر قانونی عمل قرار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ گھریلو جانوروں کی افزائش کو منظم کرنے کے لیے جامع قانون سازی کی جانب بھی پیش قدمی کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں گھریلو پالتو جانوروں پر زیادہ بوجھ ڈالنے یا کسی قسم کی تکلیف پہنچانے کے خلاف قانون سازی کر رہی ہے جس میں جانوروں کو کسی قسم تکلیف یا زیادہ بوجھ ڈالنے پر 3 ماہ تک قید یا 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا تجویز کی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے جانوروں کے حقوق کی تحفظ کے لیے خیبر پختونخوا اینیمل ویلفئیر بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس میں ہر قسم کی پالتو جانوروں کے حقوق کی خلاف وزری اور نقصان یا تکلیف پہنچانے یا زیادہ بوجھ ڈالنے کو جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسمبلی میں پیش کردہ بل کے مطابق، جانوروں پر زیادہ بوجھ ڈالنے یا تکلیف پہنچانے پر 3 ماہ تک قید یا 50 ہزار روپے جرمانہ تجویز کی گئی ہے، جانوروں پر تشدد یا دوبارہ تکلیف پہنچانے کی صورت میں سزا 6 ماہ اور جرمانہ ایک لاکھ روپے تک بڑھ سکتا ہے۔
اس نوعیت کے جرم کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ درجہ اول سے کرانے کی بھی تجویز دی گئی ہے، بل میں تجویز ہے کہ جانوروں کو ذبح خانوں میں رحم دلی اور آرام دہ طریقے سے ذبح کیا جائے جبکہ نقل وحمل کے دوران آرام دہ اور محفوظ جگہ نہ ہونے پر بھی سزا تجویز کی گئی ہے۔
جانوروں کو تفریح کے لیے لڑانا بھی جرم ؟
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کردہ بل کے مطابق جانوروں کو تفریح کے لیے لڑانے کو جرم قرار دینے کی تجویز ہے اور اس پر بھی 3 ماہ قید کی سزا تجویز کی گئی ہے جبکہ بل کی منظوری کے بعد مستند یا لائسنس یافتہ ویٹرینیرین کے علاوہ کوئی بھی شخص کسی جانور کی سرجری نہیں کرسکے گا۔
دوسری جانب جانوروں کے حقوق سے متعلق کسی بات کو چھپانے کی صورت میں مالک پر 10 ہزار روپے جرمانہ یا 3 ماہ قید کی سزا تجویز کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل جانوروں پر ظلم کے روک تھام کےلیے 1890 کے ایکٹ کے تحت سزائیں دی جاتی تھی۔
متعلقہ حکام کو گھروں پر چھاپے کی اجازت
بل میں گھریلو جانوروں پر نظر رکھنے اور رپورٹ پر چھاپہ مارنے کی اجازت دینے کی تجویز کی گئی ہے۔ بل کی منظوری کے بعد لائیو اسٹاک انسپکٹر متعلقہ عدالت کی جانب سے ورانٹ کی بعد جانوروں کی حالت زار معلوم کرنے کے لیے کسی بھی گھر پر چھاپہ مار سکے گا اور قانون کیخلاف ورزی اور جانور کی حالت خراب ہونے پر جانور کو سرکاری اسپتال یا جانوروں کے لیے مختص کردہ محفوظ مقام پر منتقل کرے گا۔
صوبائی وزیر لائیو اسٹاک فضل حکیم نے وی نیوز کو بتایا کہ صوبائی حکومت پالتو جانوروں کے حقوق کے لیے اہم قانون سازی کر رہی ہے، گائے، بھینس، بکری وغیرہ دودھ اور گوشت کے لیے پالے جاتے ہیں جبکہ گدھے، گھوڑے سمیت دیگر جانور وزن اٹھانے اور دیگر کاموں کےلیے استعمال ہوتے ہیں۔
لائیو اسٹاک کے صوبائی وزیر فضل حکیم نے بتایا کہ جانوروں پر زیادہ وزن ڈالنے پر بھی پابندی ہو گی۔ ‘ہمارے معاشرے میں گدھے اور دیگر جانوروں پر تو وزن لادا جاتا ہے لیکن یہ نہیں دیکھا جاتا کہ جانور یہ اٹھا بھی سکتا ہے یا نہیں۔‘
صوبائی وزیر کے مطابق بل کی منظوری کے بعد جانوروں پر زیادہ بوجھ ڈالنا قابل تعزیر جرم ہو گا، ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کی منتقلی کے دوران بھی گاڑیوں میں ضرورت سے زیادہ جانوروں کو ٹھونس لیا جایا جاتا ہے، اب اس پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔
جانوروں کی خالص افزائش نسل کے لیے قانون سازی
خیبر پختونخوا حکومت نے خیبر پختونخوا مال مویشی افزائش نسل سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا ہے، بل مقامی اور خالص نسل مویشیوں کے تحفظ کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد جانوروں کی افزائش نسل بڑھانے کے لیے نر جانوروں کی رجسٹریشن ضروری ہوگی۔
جانوروں کے افزائش نسل سے متعلق رجسٹریشن کا طریقہ کار بھی وضع ہو گا جبکہ خلاف ضابطہ بریڈنگ کرنے پر سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں، غیرمعیاری جانوروں کی افزائش نسل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، بل کے تحت خیبر پختونخوا میں بریڈنگ سروس کمیٹی تشکیل دی جائیگی۔
جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کا بل
خیبر پختونخوا حکومت نے جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کا بل بھی صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس کے تحت صوبے میں قرنطینہ مراکز بنائے جائیں گے، جہاں متاثرہ جانوروں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جائے گی، حکومت نے جانوروں کے خوراک کے حوالے سے بھی بل اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔