جسٹس جمال مندوخیل کا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اختلافی نوٹ جاری
منتخب 41 آزاد ارکان کی حد تک ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے تھے، جسٹس جمال خان مندوخیل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیے گئے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی جاری کردیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے 17 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے، جس سے سپریم کورٹ نے جاری کردیا گیا، اختلافی فیصلے میں انہوں نے کہا ہے کہ آر اوز اور الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو غیر قانونی طور پر آزاد ڈیکلئیر کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باقی جسٹس جمال خان مندوخیل نے 17 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا—فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
مجھے اکثریتی فیصلے سے اتفاق نہیں اس لیے اپنا اختلافی نوٹ لکھا، مجھے اس سے اتفاق نہیں کہ اراکین اسمبلی 15 روز میں پی ٹی آئی میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جو بھی الیکشن لڑ رہا ہو اسے الیکشن سے قبل اپنی متعلقہ پارٹی کا ٹکٹ آر او کو جمع کرانا ہوتا ہے، جو پارٹی کا ٹکٹ یا ڈیکلریشن جمع نہیں کراتا وہ آزاد تصور ہوتا ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں آر او کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، آر او الیکشن سے قبل تمام امیدوارں کے نام پارٹی کے انتخابی نشان کے ساتھ آویزاں کرتا ہے، انتخابی رزلٹ بھی آر او کی جانب سے جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اسے حتمی کرتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ آئین میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں جاری کرنے کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے۔