پاکستان ریلوے ایپ مسافروں کے لیے افراتفری کا باعث کیسے بنی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان ریلوے کے موسم سرما کے ٹائم ٹیبل میں حالیہ تبدیلی نے ریلوے کی موبائل ایپ میں ایک اہم خامی کو بے نقاب کردیا ہے۔ لائیو ٹریکنگ ایپ، ایک ٹول جس پر بہت سے مسافر ریئل ٹائم ٹرین کی معلومات کے لیے انحصار کرتے ہیں، نئے شیڈول کے ساتھ مطابقت پذیر ہونے میں ناکام رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایپ کے دکھائے گئے اوقات اور ٹرین کے اصل شیڈول کے درمیان 59منٹ کا فرق پڑا، جس سے متعدد ٹکٹ ہولڈر (پلیٹ فارم پر پھنسے ہوئے مسافر)، اپنی روانگی سے محروم ہوگئے۔
خیال رہے ریلوے کا لائیو ٹریکنگ سسٹم کا 12فروری 2019 کو آغاز ہوا۔ یہ سسٹم صارفین کو ان کے اسمارٹ فونز کے ذریعے ٹرین کی نقل و حرکت اور ٹائم ٹیبل کے بارے میں تازہ ترین ڈیٹا کے ساتھ بااختیار بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
ایک مسافرعرفان اللہ نے اپنی روئیداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہزارہ ایکسپریس کا آن لائن ٹکٹ خریدا، لیکن دیر ہونے کے باعث سفر نہیں کرپائے۔ رحیم یار خان سے بھلوال تک اپنے سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے، عرفان اللہ نے آمد کی درست معلومات کے لیے ایپ پر انحصار کیا، لیکن نئے نظام الاوقات کے تحت ٹرین کی اصل آمد سے 45منٹ پہلے کا وقت ایپ پر دکھایا گیا۔
عرفان اللہ اسٹیشن پر پہنچے تو پتا چلا کہ ہزارہ ایکسپریس ان کی آمد سے 59منٹ پہلے ہی روانہ ہوچکی ہے۔ رحیم یار خان اسٹیشن پر ساتھی مسافروں نے بھی ایپ کے ذریعہ فراہم کردہ متضاد معلومات پر پریشانی کا اظہار کیا۔ رابطہ کرنے پر رحیم یار خان اسٹیشن کے حکام نے تما تر ذمہ داری ہیڈکوارٹر پر ڈال دی کہ ایپ کی دیکھ بھال ریلوے ہیڈ کوارٹر کے تحت آتی ہے۔
واضح رہے لائیو ٹریکنگ ایپ اصل میں سابق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے دور میں سکھر کے آئی ٹی انجینئر مدثر زیدی کے ساتھ شراکت کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ گوگل میپس سمیت بین الاقوامی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے، ایپ کی ڈیویلپمنٹ پر 7 ملین اضافی روپے لگائے گئے۔ تاہم، 325 ریلوے انجنوں کو 350 ٹریکنگ ڈیوائسز سے لیس کرنے کے لیے 70ملین روپے خرچ کیے گئے۔