چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئین و جمہوریت کیلیے غیر متزلزل رہے، اٹارنی جنرل کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس میں مجموعی طور پر 5 ججز شریک نہیں ہوئے
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئین و جمہوریت کے لیے غیر متزلزل رہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس سپریم کورٹ میں جاری ہے، جس میں جسٹس منیب اختر ،جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شہزاد احمد ملک شریک نہیں ہوئے جب کہ جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک ہیں۔
سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کو براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔ الوداعی ریفرنس میں جسٹس یحییٰ آفریدی ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس عرفان سعادت خان ،جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عقیل عباسی شریک ہیں۔
علاوہ ازیں الوداعی ریفرنس میں ایڈہاک ججز جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں بھی شریک ہیں۔ شریعت اپیلیٹ بنچ کے دو عالم ججز بھی فل کورٹ ریفرنس میں موجود ہیں۔ الوداعی ریفرنس میں 12 مستقل جج صاحبان، 2 ایڈہاک ججز اور 2 عالم ججز شریک ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس میں مجموعی طور پر 5 ججز شریک نہیں ہوئے۔
اٹارنی جنرل کا خطاب
الوداعی ریفرنس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا، جس کے بعد اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئین و قانون ،جمہوریت اور احتساب کے عمل میں غیر متزلزل رہے۔ چیف جسٹس بننے سے قبل بھی قاضی صاحب کا بطور وکیل نمایاں اور کامیاب کیرئیر رہا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہمیشہ بنیادی حقوق آزادی اظہار اور خواتین کے حقوق کے علمبردار رہے۔ انہوں نے متعدد تاریخی فیصلے دیے۔ فیض آباد دھرنا کیس میں قانون کے مطابق اور پرامن احتجاج کا تاریخی فیصلہ دیا ۔ چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو بھی واضح کیا ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس بنتے ہی فل کورٹ ریفرنس بلایا گیا۔ چیف جسٹس نے مقدمات کو براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے اختیارات کو کمیٹی کے سپرد کرنے جیسے اہم اقدامات اور فیصلے دیے۔ چیف جسٹس کا عام انتخابات کے انعقاد میں اہم کردار ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو جمہوریت کی بقا کے لیے انتخابات پر راضی کیا ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد پاکستان کے بانیان میں سے تھے۔
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس سے سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے اندر ملے جلے رجحانات ہیں۔ ایک طرف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اُداس ہے تو دوسری طرف خوشی بھی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اچھی صحت کے ساتھ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو بہت اچھا انسان پایا۔ وہ بہت نرم مزاج انسان ہیں۔ اگر آپ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے۔ میں نے بھی ایک مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے غصے کا سامنا کیا ہے۔ میرا یہ تجربہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے جب کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر مسکراتے رہے۔
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے خواتین کے وراثتی جائیداد میں حق سے متعلق بہترین فیصلے کیے۔ ججز میں اختلاف رائے کو چیف جسٹس پاکستان قاضی نے تحمل کیساتھ سنا۔ چیف جسٹس پاکستان نے حکومتی خرچ پر ظہرانہ لینے سے انکار کیا۔ ظہرانے کے خرچ کا سارا بوجھ مجھ پر پڑا۔میں نے اپنے کچھ ساتھی ججز سے کہا آپ بھی شیئر کریں۔ ایسے دُور دراز کے اضلاع بھی ہیں جو توجہ کے حقدار ہیں۔ اختیارات کی تقسیم کے اصولوں پر عمل ہوگا۔