فخرزمان کا دل ٹوٹ گیا، ریٹائرمنٹ پر بھی غور
گذشتہ دنوں انھیں فٹنس ٹیسٹ کیلیے مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ 8 منٹ میں 2 کلومیٹر دوڑ مکمل نہ کر پائے
کراچی(قدرت روزنامہ)سلیکٹرز کے رویے نے فخرزمان کا دل توڑ دیا، قریبی ذرائع کے مطابق وہ ریٹائرمنٹ پر بھی غور کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق جارح مزاج بیٹر کو جنوری میں ایک بار پھر فٹنس ٹیسٹ دینے کا کہا گیا ہے،اس حوالے سے بھی دہرے معیار سامنے آ گئے، عثمان خان 2 کلومیٹر دوڑ کے تیسرے راؤنڈ میں ہی رک گئے تھے مگر نہ صرف معاہدہ ملا بلکہ اسکواڈ کا بھی حصہ بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی نے گذشتہ روز سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کی جو فہرست جاری کی اس میں فخرزمان کا نام شامل نہیں ہے،گذشتہ برس انھیں بی کیٹیگری میں رکھا گیا تھا، دورئہ آسٹریلیا اور زمبابوے کے اسکواڈز میں بھی فخر زمان موجود نہیں ہیں۔
گذشتہ دنوں انھیں فٹنس ٹیسٹ کیلیے مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ 8 منٹ میں 2 کلومیٹر دوڑ مکمل نہ کر پائے، ان کے گھٹنے میں کوئی مسئلہ ہے لیکن وہ میچ فٹ ہیں، اسی ٹیسٹ کو بنیاد بنا کر انھیں ڈراپ کر دیا گیا۔
بعض حلقے اس کا تعلق کنیکشن کیمپ میں ان کی بے لاگ گفتگو اور بابر اعظم کے حق میں ٹویٹ کو بھی قرار دے رہے ہیں، فخرزمان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حالیہ صورتحال سے وہ سخت ناخوش ہیں،وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ ملک کیلیے کھیلے اور کبھی ریکارڈز کو ترجیح نہ دی لیکن اس کا یہ صلہ دیا جا رہا ہے، فخرزمان ریٹائرمنٹ پر بھی غور کر رہے ہیں لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
قریبی دوستوں نے انھیں سمجھایا ہے کہ جذباتی ہو کر کوئی قدم نہ اٹھائیں ابھی وہ مزید کئی برس پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ امام الحق نے 8 منٹ 11 سیکنڈز جبکہ کامران غلام نے 8 منٹ 22 سیکنڈ میں دوڑ مکمل کی لیکن امام باہر اور کامران کو کنٹریکٹ سے نواز دیا گیا۔
اسی طرح رواں ماہ ہی عثمان خان 2 کلومیٹر دوڑ کے تیسرے راؤنڈ میں ہی رک گئے تھے لیکن وہ نہ صرف زیرمعاہدہ کرکٹرز میں شامل ہیں بلکہ انھیں آسٹریلیا اور زمبابوے کے ٹورز کی ٹیموں میں بھی شامل کر لیا گیا،نسیم شاہ کو حارث رؤف (سی) سے کم وکٹوں کے باوجود بی کیٹیگری میں رکھا گیا، یکم جولائی 2023 سے اب تک پاکستان کیلیے تینوں طرز میں سب سے زیادہ 80 وکٹیں لینے والے شاہین آفریدی کو اے سے بی کیٹیگری میں کر دیا گیا، دوسری جانب بابر اعظم کو طویل عرصے سے آؤٹ آف فارم ہونے کے باوجود اے میں ہی رکھا گیا ہے۔