بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے محل کو میوزیم میں بدلنے کا اعلان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بنگلہ دیش کی نگراں حکومت نے معذول سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ذاتی محل کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے، شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں جن میں بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔
بنگلہ دیش کی نگران حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے پیر کو اعلان کیا کہ مطلق العنان سابق وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ کا پرتعیش محل میوزیم بن جائے گا، یہ میوزیم شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے نکال باہر کرنے والے بنگلہ دیش کے انقلاب کی علامت ہو گا۔
پیر کو نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے وزیر اعظم کی سابق سرکاری رہائش گاہ ’گن بھون محل‘ کا دورہ کیا اور اس دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میوزیم میں شیخ حسینہ واجد کے مظالم، بدانتظامی اور اس پر لوگوں کے غم و غصے کی یادیں محفوظ رکھنی چاہییں۔
84 سالہ مائیکرو فنانس کے ماہر محمد یونس کو 5 اگست کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد ملک کا ‘چیف ایڈوائزر’ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد شیخ حسینہ واجد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہونا پڑا تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جن میں ان کے سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر حراست میں لینا اور ماورائے عدالت قتل کرنا بھی شامل ہے اور بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے رواں ماہ ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جن میں ان کے سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر حراست میں لینا اور ماورائے عدالت قتل کرنا بھی شامل ہے اور بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے رواں ماہ ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
شیخ حسینہ واجد کے زوال سے قبل پولیس کے وحشیانہ کریک ڈاؤن میں 700 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
شیخ حسینہ واجد جب ملک سے فرار ہوئیں تو تو ہزاروں افراد نے ان کی رہائش گاہ جسے حکومت نے ‘جبر کی علامت’ قرار دیا، پر دھاوا بول دیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے فرار ہونے کے بعد ہونے والی افراتفری میں تباہ ہونے والے اس محل کی دیواروں پر شیخ حسینہ واجد حکومت کی مذمت کرتے ہوئے مختلف کارٹون تصاویر پینٹ کر دی گئی تھیں۔
بنگلہ دیش کی میڈیا رپورٹس کے مطابق میوزیم میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے بدنام زمانہ ’ہاؤس آف مررز‘ عیناگھر جو کہ ایک حراستی مرکز تھا، کی نقل بھی شامل کی جائے گی۔
محمد یونس نے کہا کہ ’عیناگھر‘کی نقل کے ذریعے یہاں زائرین کو خفیہ قیدیوں کی طرف سے برداشت کیے جانے والے تشدد کی یاد گار کے طور پر رکھا جائے گا۔
حسینہ واجد کا تختہ الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 2 دن تک افراتفری کا ماحول رہا، جس دوران ان کے والد، بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان کے گھر میں ایک میوزیم کی لوٹ مار بھی شامل تھی۔
محمد یونس کے دفتر کے پریس افسر اپوربا جہانگیر نے بتایا کہ دسمبر تک میوزیم کے تعمیراتی کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔
اپوربا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میوزیم کی تعمیر ابھی تک شروع نہیں ہوئی ہے لیکن یہ جلد ہی شروع ہو جائے گا۔ بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد سے شیخ حسینہ واجد کو عوامی سطح پر کہیں بھی نہیں دیکھا گیا ہے تاہم 77 سالہ شیخ حسینہ واجد کا آخری سرکاری پڑاؤ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فوجی ہوائی اڈے پر تھا۔