سینیٹ اجلاس میں ایمل ولی کی پی ٹی آئی پر شدید تنقید، ارکان کا احتجاج


پی ٹی آئی کے کی بورڈ واریئرز میرے باپ دادا کو گالی دیتے ہیں،پی ٹی آئی بی آر ٹی منصوبے کے 32 ارب کھا گئی،ایمل ولی خان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر ایمل ولی خان نے ایوان میں پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان اچھے تعلقات کی ضرورت ہے، ہم امریکا، روس اور دیگر ممالک کے ساتھ تمام معاملات کو پیچھے رکھ کر بیٹھتے ہیں، ہمیں اسی طرح بھارت کے ساتھ بھی بیٹھنا چاہیے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان، بھارت اور چین کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ گزشتہ روز رشین فیڈریشن کی اسپیکر آئی تھیں اور قائد حزب اختلاف نہیں تھے، پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر موجود تھے مگر قائد حزب اختلاف آتے تو ٹھیک تھا، کل ہم کسی جماعت کے سینیٹر نہیں تھے ہم پاکستانی تھے، قائد حزب اختلاف اسرائیل کی مذمت کریں، اگرچہ ان کی جماعت پر الزام ہے مگر مجھے یقین ہے کہ وہ مذمت کریں گے۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کی بورڈ واریئرز مجھے، میرے باپ اور دادا کو گالی دیتے ہیں، میری ماں جو ابھی فوت ہوئی ہیں ان کے بارے میں باتیں کی جاتی ہیں، بیرسٹر گوہر کو پارٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے لیکن اس کی کوئی بات نہیں مانتا۔
اس دوران ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی پر مزید تنقید کی اور عمر ایوب اور جنرل ایوب کا بھی تذکرہ کیا۔ ایمل ولی خان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ممبران نے احتجاج کیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کسی کے بڑوں کو یاد کرتے ہیں تو ہم بھی کریں گے، اس پر ایمل ولی نے کہا کہ مجھے اپنے بڑوں پر فخر ہے اور شبلی فراز صاحب کے والد احمد فراز پر بھی فخر ہے، اجلاس کو موخر کرنے کے بجائے ان کو بات کرنے کا موقع دیں، اگر کوئی کہتا ہے کہ ہم جمہوری ہے تو ہم جمہوری انداز سے چلیں گے، جو بدمعاشی کرے گا اس سے بدمعاشی سے بات کریں گے، جس عمر میں میں نے سیاست شروع کی اس وقت ان کے لیڈر کے کرتوت کیا تھے؟
سینیٹر ایمل ولی خان کے ریمارکس پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے پھر احتجاج کیا۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ اُس وقت فیض یاب ہوا جاتا تھا، سینیٹر فیصل سلیم اور سینیٹر زرقا پر ان کی اپنی پارٹی نے الزام لگایا ہے اگر الزام یہ ہے کہ اُس دن جو غیر حاضر تھے تو وہ غدار ہیں تو اس طرح بہت سارے لوگ اس دن غیر حاضر تھے وہ سارے لوگ جو غیر حاضر تھے وہ غدار ہیں۔
ان ریمارکس پر پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج میں شدت آگئی اور ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ ہماری پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے ان کو چپ کروائیں اس پر ایمل ولی نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں یہ حکم دینے والے؟
دوست محمد خان اور ایمل ولی خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ایم ولی نے کہا کہ آپ یہ بتائیں آپ پارٹی کو کتنے پیسے دے کر سینیٹر بنے۔ سینیٹر فلک ناز چترالی کی ایمل ولی سے تلخ کلامی ہوئی۔
ایمل ولی نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی والے بی آر ٹی منصوبے میں 32ارب روپے کھا گئے یہ 32 ارب روپے 2018ء کے الیکشن میں استعمال کیے گئے، بلین ٹری سونامی میں بڑی کرپشن ہوئی، اس منصوبے میں کرپشن خھپانے کیلئے اب آئے روز جنگلات میں آگ لگائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں فیض حمید نے پی ٹی آئی کو مکمل سپورٹ کیا، پی ٹی آئی کی حکومت کی تشکیل میں فیض حمید کا اہم کردار ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایمل ولی خان پٹھان بنیں اور جوابی تقریر بھی سنیں تاہم اس دوران سینیٹر منظور کاکڑ کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی کہ سینیٹ کا ایوان نامکمل ہے اس وقت ایوان میں خیبر پختونخواہ کی نمائندگی نہیں ہے۔ نشاندہی پر سینٹ کی گھنٹیاں بجا دی گئیں اور سینیٹ کا اجلاس تیس منٹ کے لیے ملتوی کردیا گیا۔