دورے کے اختتام پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان کے حوالے سے کن تاثرات کا اظہار کیا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)معروف اسکالر اور تقابل ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصور سے زیادہ پرتپاک انداز میں استقبال کیا گیا اور حکومت نے ان کے لیے انتہائی اعلیٰ انتظامات کیے۔
معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں پاکستان کا دورہ کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان، وزارت مذہبی امور اور وفاقی وزیر چوہدری سالک کے بھی شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے انہیں پاکستان بلایا اور بہت خیال رکھا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے وفاقی حکومت، وزیر اعظم اور ڈپٹی وزیر اعظم، حکومت پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان میں تصور سے زیادہ آؤبھگت ہوئی‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میرے تصور سے 10 گنا زیادہ پرتپاک انداز میں استقبال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انتہائی اعلیٰ انتظامات کیے اور افسران کتنے گھنٹے ساتھ رہے، سنہ 1991 میں پاکستان ایک بار آیا تھا مگر اب پہلا سرکاری دورہ ہے۔
بھارت سے ملائیشیا ہجرت کے بعد سال 2020 میں بھی پاکستان آنا چاہتا تھا‘
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے بھارت سے ملائیشیا ہجرت کی تو پاکستان کے دورے کا فیصلہ کیا اور انہیں اکتوبر 2020 میں پاکستان آنا تھا لیکن کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے نہیں آسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی برسوں کی تمنا پوری ہوئی، لوگوں اور مذہبی اداروں نے محبت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ میلان میں سنہ 1994 میں گیا، اسی طرح کئی ممالک کے سینکڑوں دورے کیے، پاکستان کا دورہ بہت اچھا لگا اور لوگوں سے جو محبت یہاں ملی وہ کہیں اور نظر نہیں آئی۔
حق پر چلنے والے کو تنقید کا سامنا رہتا ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ جو حق پر ہوتا ہے اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جو شخص حق پر ہو اس کے عموماً دشمن بھی بن جاتے ہیں، قرآن کریم میں بھی کہا گیا ہے کہ حق سچ کہنے والوں کی مخالفت ہوتی ہے، کوئی شخص غلطی پر ہو تو معافی مانگ لینی چاہیے، تنقید کی وجہ سے حق و سچ کا ساتھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔
ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ مسلمانوں پر مشکل وقت ہے، اللہ تعالی ہمارا امتحان لے رہا ہے، فلسطینی تو پاس ہو جائیں گے ہمارا کیا بنے گا، یہ تو قرآن پاک میں ہے کہ قیامت سے پہلے 60 سال مسلمان غالب رہیں گے۔
دین کی ترویج کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور
انہوں نے کہا کہ تمام علما کو پیغام ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا، علما اور سیاستدانوں کا آپس میں گہرا تعلق ہونا چاہیے اور حکمران اور علما کو ملک کی ترقی کے لیے ایک پیج پر ہونا چاہیے۔
ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر حکمرانوں کو علما سے رائے لینی چاہیے اور فلسطین کے معاملے پر بیٹھ کر بات کریں تو ممکن ہے کوئی بہتر حل نکلے۔
انہوں نے پاکستانیوں کو مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا استعمال کریں لیکن اسے قرآن کی تعلیم کے لیے استعمال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ علما تقریر کے دوران اور دین کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔