عمران خان کے خلاف مقدمے پر امریکا کا ردعمل
واشنگٹن(قدرت روزنامہ)واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف قانونی معاملات کو مکمل طور پر پاکستانی عدالتوں کا داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان کے قانون اور عدالتوں کے دائرہ کار میں آتا ہے، اور امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں۔
صحافی کے سوال پر امریکا کی وضاحت:
پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے میتھیو ملر سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ کا دعویٰ ہے کہ اگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو عمران خان کو جیل سے رہائی مل سکتی ہے۔
مزید یہ کہ انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کرنے میں کردار ادا کیا۔ اس سوال کے جواب میں ملر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور اس بات کی پہلے بھی تردید کی گئی ہے۔
پاکستانی سیاست کا فیصلہ پاکستانی عوام کے ہاتھ میں:
میتھیو ملر نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ پاکستانی سیاست میں کسی بھی قسم کی مداخلت امریکا کا ایجنڈا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات اور سیاست کا فیصلہ صرف پاکستانی عوام کو اپنے آئین اور قانون کے تحت کرنا ہے، اور انہیں اپنے سیاسی معاملات میں آزادی سے فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
عمران خان کے معاملے پر امریکی مؤقف کی بار بار وضاحت:
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے امریکی سفارتکار پر لگائے گئے الزامات کی ایک بار پھر سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی وزارت عظمیٰ سے برطرفی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں رہا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ وہ پہلے بھی ان الزامات کی وضاحت کر چکے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ یہ الزامات محض قیاس آرائیاں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کا مؤقف: خودمختاری اور عدم مداخلت کی پالیسی
میتھیو ملر نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات میں باہمی احترام اور خودمختاری کا اصول برقرار رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی ہمیشہ یہی پالیسی رہی ہے کہ وہ کسی ملک کے اندرونی سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتا۔ امریکی حکومت ہر ملک کو اس کے داخلی معاملات میں خودمختاری کا حق دیتی ہے، اور اسی اصول پر پاکستان کے حوالے سے بھی عمل کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی عدالتوں کے فیصلے پر امریکی مؤقف میں تبدیلی نہیں:
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی حکومت کا مؤقف واضح ہے کہ عمران خان کے خلاف جاری قانونی کارروائیاں پاکستانی عدالتوں کی صوابدید پر ہیں اور اس میں امریکا کی کوئی مداخلت یا کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کے مطابق جو بھی فیصلے ہوں گے، وہ پاکستانی عدالتوں کے ہاتھ میں ہیں اور امریکا ان فیصلوں کا احترام کرے گا۔