ایس آئی ایف سی کے تعاون سے چین کے ساتھ مختلف معاہدوں کی بدولت معیشت میں استحکام


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملکی معیشت کی بحالی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ ایس آئی ایف سی کے قیام کا بنیادی مقصد اور اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔
اسی سلسلے میں سی پیک سمیت چین کے ساتھ متعدد معاہدات اور مفاہمتی یادداشتیں پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہو ئے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حال ہی میں پاکستان نے شنگھا ئی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی سمٹ کی میزبانی کی جس میں شرکت کےلیے دیگر ممالک کے سربراہان اور مندوبین کے ساتھ ساتھ چین کے وزیراعظم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔
ایس سی او ایک مستقل بین الحکومتی بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا مقصد کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط کرنا، امن و سلامتی کو فروغ دینا، اور نئے اقتصادی بین الاقوامی نظام کو فروغ دینا ہے۔
چین کے وزیر اعظم کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین کلیدی معاہدوں کی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا جن میں ایم ایل ون ریلوے پراجیکٹ کے لیے 6.8 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہےجس کو تین مرحلوں میں مکمل کیا جا ئے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ سکھر سے حیدرآباد تک 400 بلین ڈالر کے موٹر وے پروجیکٹ اور قراقرم ہائی وے پر 1 بلین ڈالر کا روڈ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے دونوں ملکوں کے درمیان غذائی تحفظ ، صحت اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں کا بھی تبادلہ کیا گیا۔
پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی کے تبادلے کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، جس کا معاہدہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پیپلز بینک آف چائنا کے درمیان طے پایا۔
پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم نے سی پیک کے تحت 200 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا افتتاح بھی کردیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے باعث اور حکومتی اقدامات کی بدولت ایس سی او سربراہی سمٹ کے پاکستان میں کامیاب انعقاد سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بحال ہوا ہے اور ملک میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو ئی ہے۔