اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے آئین میں 2022 میں جوترامیم ہوئیں وہ ساری آئی ایم ایف کے کہنے پر ہوئیں
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)تجزیہ کار شہباز رانا نے کہاکہ بنیادی طورپراس وقت حکومت کوجوسب سے بڑا ایشوآرہاہے وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ڈپٹی گورنر کی تقرری کا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے آئین میں 2022 میں جوترامیم ہوئیں وہ ساری آئی ایم ایف کے کہنے پر ہوئیں اور کہا جانے لگاکہ اسٹیٹ بینک کوبہت زیادہ خود مختاربنادیاگیاہے.،ایک ترمیم اس وقت یہ ہوئی کہ دہری شہریت والے شخص کو اسٹیٹ بینک کا سربراہ نہیں ہوناچاہیے.
پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اب مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت حکومت کو جو لاٹ دستیاب ہے بشمول موجودہ ڈپٹی گورنرڈاکٹرعنایت حسین جن کے پاس فارن اورجن کارڈ ہے یاکچھ اور لوگ جن کوحکومت ڈپٹی گورنرلگاناچاہ رہی ہے وہ بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں تواس کیلیے حکومت یہ ترمیم کرناچاہتی ہے.
اوراسی کے اندریہ بھی تجویزہے کہ اگرکرنی ہی ہے تو کرنسی کے حوالے سے بھی ترمیم کرلی جائے،تجزیہ کار کامران یوسف نے کہاکہ حکومت پاکستان اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کرنے جارہی ہے ، اس ترمیم کے نتیجے میں دوبڑی تبدیلیاں متوقع ہیں، ایک یہ کہ کوئی اسٹیٹ.
بینک کاگورنراب اگردہری شہریت بھی رکھتا ہے تو اس کوبنایاجاسکتاہے اورباقی بھی جو ایگزیکٹو پوزیشن پر اسٹیٹ بینک میں کام کرتے ہیں، انھوں نے کہاکہ آج تک پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں تھی اور وہ غیرقانونی تصورکی جاتی تھی لیکن اب حکومت اس بارے میں سوچ رہی ہے بلکہ تجویزبھی کررہی ہے کہ اسٹیٹ بینک کا جوقانون ہے اس میں ترمیم کی جائے اور باقائدہ طورپراس کولیگلائزکیاجائے .
.