جیل اصلاحات کے لیے اجلاس: ’چیف جسٹس خدیجہ شاہ کو ساتھ بٹھا کر ریاست کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟‘


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کردیا ہے جس کے لیے پنجاب میں جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات کے تناظر میں جیل میں قید کاٹنے والی معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ بھی شامل ہیں۔
اجلاس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین کی جانب سے خدیجہ شاہ کی شرکت پر مختلف تبصرے کیے گئے۔
شمع جونیجو لکھتی ہیں کہ 9 مئی کی ملزمہ خدیجہ شاہ کس حیثیت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ میٹنگ میں شریک ہیں اور چیف جسٹس انہیں اپنے ساتھ بٹھا کر ریاست کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
جاوید اقبال لکھتے ہیں کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فوج کے شہدا کا مذاق اڑایا ہے اور ان کی تضحیک کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کی دہشتگرد خدیجہ شاہ کو کمیٹی میں شامل کرکے پی ٹی آئی کو مزید دہشتگردی کے لیے اکسایا گیا ہے اور ان کی حمایت کی گئی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ خدیجہ شاہ چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت لاہور میں اہم اجلاس میں شریک ہیں لگتا ہے کہ یحییٰ آفریدی کچھ مختلف سوچ رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے حامی ایک صارف نے لکھا کہ پنجاب حکومت کو چیف جسٹس صاحب کے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کرنا چاہیے کہ ایک دہشتگرد عورت خدیجہ شاہ کو سپریم کورٹ کی کمیٹی میں شامل کیوں کیا گیا، ان کے خلاف تو 9 مئی کی دہشتگردی کا مقدمہ ابھی تک چل رہا ہے۔
میاں داؤد نے لکھا کہ یا تو خدیجہ شاہ 9 مئی کو فوج پر حملوں کی شریک ملزمہ نہیں تھیں اور انہیں بے گناہ ریاستی قہر کا نشانہ بنایا گیا یا پھرخدیجہ شاہ 9 مئی کو فوج پر حملوں کی شریک ملزمہ ہے اور ان کے ہینڈلرز موجودہ حکومت اور عسکری قیادت سے زیادہ طاقتور ہیں جنہوں نے نئے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ایک غیر ضروری جیل اصلاحاتی کمیٹی بنوا کر اس میں خدیجہ شاہ کو بٹھایا اور تصویر جاری کروا کر مستقبل کی پالیسی کا کھلا پیغام دیا ہے۔
عدیل راجہ نے لکھا کہ چیف جسٹس نے خدیجہ شاہ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چیف جسٹس ان جعلی کیسز کے بارے میں کتنا کچھ جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ خدیجہ شاہ نے 9 مئی کے کیسز میں کئی مہینے جیل میں گزارے ہیں۔
یاد رہے کہ خدیجہ شاہ نے 9 مئی ہنگامہ آرائی کے الزامات میں کئی ماہ تک قید رہیں اور دسمبر 2023 میں کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔