امریکی صدارتی انتخابات میں بدامنی کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری، نیشنل گارڈز کو اسٹینڈبائی رہنے کا حکم


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا میں صدارتی انتخابات کے دوران بدامنی اور احتجاجی مظاہروں کے امکان سے بچنے کے لیے امریکی ریاستوں نے حفاظتی اور احتیاطی تدابیر اختیار کر لی ہیں، بدامنی اور مظاہروں کے امکان کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاست ایریزونا نے متعدد اسکول اور گرجا گھر اس سال پولنگ اسٹیشنوں کے لیے بند کر دیے ہیں۔
حفاظتی اقدامات کے طور پر لاس ویگاس کی ایک عمارت میں سیکیورٹی باڑ لگائی گئی ہے جہاں نیواڈا میں ووٹوں کی گنتی ہونی ہے۔ ایریزونا کے ایک پولیس آفیسر نے اپنے محکمے کو ہائی الرٹ کر دیا ہے تاکہ ممکنہ تشدد سے بچا جا سکے۔ کم از کم 3 ریاستوں کے گورنروں نے امن برقرار رکھنے میں مدد کے لیے نیشنل گارڈ کے دستوں کو طلب کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیرس صدارتی دوڑ میں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں، ممکنہ سیاسی تشدد کے بارے میں خدشات نے حکام کو انتخابات کے دن کے دوران اور اس کے بعد سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
صدارتی انتخابات کا فیصلہ کرنے والی ریاستوں میں سب سے زیادہ نمایاں اقدامات دیکھے جا سکتے ہیں، نیواڈا جیسی ریاستیں جہاں 2020 کے انتخابات کے بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے مظاہرے شروع ہوئے تھے۔
اس سال لاس ویگاس ٹیبلیشن سینٹر میں ان مظاہروں کے مقام پر ایک حفاظتی باڑ لگائی گئی ہے۔ نیواڈا کے گورنر جو لومبارڈو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے کسی بھی چیلنج سے بروقت نمٹنے کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل گارڈ کے 60 ارکان پر مشتمل ‘محدود دستہ’ کو متحرک کر دیا ہے۔
امریکی ریاست ایریزونا کے شہر فینکس میں واقع ماریکوپا کاؤنٹی کے ووٹ ٹیبلیشن سینٹر میں بھی اسی طرح کی دھاتی باڑ لگائی گئی ہے جو 2020 میں دھاندلی زدہ انتخابی سازشی نظریات اور انتخابی عہدیداروں کو دھمکیاں دینے کے لیے فلیش پوائنٹ تھا۔
پولیس آفیسر روس سکینر نے کہا کہ ان کا محکمہ دھمکیوں اور تشدد کے پیش نظر ’ہائی الرٹ‘ پر رہے گا اور انہوں نے عملے کو ڈیوٹی کے لیے دستیاب رہنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس وہاں بہت سارے وسائل ہوں گے، بہت سارا عملہ، بہت سارا سازوسامان بھی ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ نائبین پولنگ مقامات کے ارد گرد سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ڈرون ز کا استعمال کریں گے اور اگر تشدد کا امکان ظاہر ہوتا ہے تو اسنائپرز اور دیگر کمک تعیناتی کے لیے تیار رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد کے دنوں میں ’پولرائزیشن‘ مزید شدت اختیار کر جاتی ہے لہٰذا قانون نافذ کرنے والے ادارے ہائی الرٹ رہیں گے اور ’مجرمانہ سرگرمی سے متعلق کسی بھی چیز پر صفر رواداری ہوگی‘۔
ایریزونا کے ایک مقامی الیکشن اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ احتجاج یا تشدد کے امکان کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایریزونا کے متعدد اسکول اور گرجا گھر جو ماضی میں ووٹنگ مراکز کے طور پر کام کرتے تھے، اس سال پولنگ اسٹیشنوں کے طور پر کام نہیں کریں گے۔
چرچ آف جیسس کرائسٹ آف لاٹر ڈے سینٹس، جس کے ایریزونا میں 400،000 سے زیادہ ارکان ہیں، نے اس خلا کو پر کرنے کے لیے متعدد پولنگ مقامات کی پیش کش کی ہے۔
مورمن ویمن فار ایتھیکل گورنمنٹ میں ایل ڈی ایس چرچ کی رکن اور ایریزونا کے لیے پروٹیکٹنگ ڈیموکریسی اسپیشلسٹ جین اینڈرسن کے مطابق ریاست بھر سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زیادہ کمیونٹی رہنماؤں اور مختلف سیاسی پس منظر اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زیادہ کمیونٹی رہنماؤں نے سیاسی تشدد کو روکنے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
واضح رہے کہ 2020 میں ریاست مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی شہر ڈیٹرائٹ کنونشن ہال میں اتر آئے اور کھڑکیوں پر دھاوا بول کر ان کے شیشے توڑ دیے تھے۔
ادھر اوریگون اور واشنگٹن کے ریاستی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے نیشنل گارڈ کو فعال کر دیا ہے۔ واشنگٹن، ڈی سی اور دیگر جگہوں پر کچھ اسٹور فرنٹ کھڑکیوں کو پلائی ووڈ سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
لاس ویگاس میں فیویلا گیریبے نے لینن رنگ کی عمارت کے ارد گرد حفاظتی باڑ کا جائزہ لیا جہاں کلارک کاؤنٹی کے حکام ووٹوں کی فہرست بناتے ہیں۔