80فیصد بجٹ کھانے والے ملک کو چلانے میں ناکام ہوچکے ہیں، سردار یا رمحمد رند


سبی(قدرت روزنامہ)رند قبائل کے سربراہ وسابق صوبائی وزیرسردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ شہداء رندوستان کی قربانیاں بلوچستان اور بلوچ اقوام کی بقائ کے لیے دی گئیں،سانحہ چار نومبر میں نہتے معصوم بچوں کو وحشت کانشانہ بنایا گیا،مستونگ جیسے واقعات یزیدیت کی مثال ہے،بلوچستان کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے،موجودہ حکمران کٹھ پتلی کی طرح کسی اور کے اشاروں پر بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کی اجازت دے رکھی ہے،ملک کا 80فیصد بجٹ کھانے والے ملک کو چلانے میں ناکام ہوچکے ہیں،جو فنڈز صوبے کے عوام کی ترقی وفلاح پر خرچ ہونے چاہیے تھے وہ امن وامان کے نام پر لوٹے جارہے ہیں،کول مائنز اونرز سے ٹیکسزوصول کرنے والے تحفظ فراہم کرنےمیں ناکام ہوچکے ہیں،نادیدہ قوتیں ایک مرتبہ پھر سے ہم پر جنگ مسلط کرنا چاہتے ہیں،اگر ایسا ہوا تو نتائج بھیانک نکلیں گے،لگتا ہے مقتدر قوتوں نے فارم47کے بھیانک نتائج سے سبق نہیں سیکھا ہے،میری جیت کو ہار میں صرف اس لیے تبدیل کیا گیا کہ میں نے بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے سے انکار کردیا تھا،میرے ہاتھ الحمداللہ کرپشن اور لوٹ مار سے صاف ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوران میں شہداے رندوستان کی یاد میں سالانہ برسی کی تقریب سے خطاب میں کیا،تقریب سے سردارزادہ میر شہک رند،میر عبدالرحیم رند،عنایت اللہ رند،علی احمد رند،کامریڈ ظہور بلوچ،میر حبیب الرحمن رند و دیگر نے بھی خطاب کیا،شہداے رندوستان کی تقریب میں بلوچستان،سندھ اور پنجاب سے کثیر تعداد میں اقوام رند نے شرکت کی،تقریب سے چیف آف رند سردار یارمحمد رند نے کہا کہ سانحہ چار نومبر کے شہداء نے اقوام رند اور بلوچ قوم کی بقاء کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے یقینی بنایا،جس پر رندوستان کےہر فرزند کو فخر ہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو کبھی نہیں بولیں گے،تاریخ میں شہداے رندوستان کو ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاے گا کمظرف دشمن نے معصوم بچوں کو شہید کرکے یزیدیت کی مثال کو زندہ کیا تھا جسے اقوام رند کبھی نہیں بھولے گی انہوں نے کہا کہ یزیدیت کی روایات آج بھی سرزمین بلوچستان میں زندہ ہیں سانحہ مستونگ میں بھی کمسن معصوم بچوں کو دھماکے سے شہید کرنا درندگی کی نظیر ہے آج بھی حسینیت اور یزیدیت کی جنگ جاری ہے لیکن اس جنگ میں یزید کا نام ونشان مٹ جاے گا انہوں نے کہاکہ آج ملک بلخصوص بلوچستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور کٹھ پتلی حکمرانوں کو مسلط کرکے بلوچستان کے وسائل کو کوڑیوں کے بہاو لوٹا جارہا ہے بلوچستان کے ساحل و وسائل کو لوٹنے کے لیے چند ٹکوں کے عیوض ایسے حکمرانوں کو لایا گیا ہے جنہوں نے صوبے کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کی اجازت دے رکھی ہے انہوں نے کہا کہ جن فنڈز سے بلوچستان کے عوام کو صحت،تعلیم،پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات دینی چاہیے تھی انہیں فنڈز کو امن وامان کے نام پر لوٹا جارہا ہے،ملک کا 80فیصد بجٹ کھانے والوں کا پیٹ ابھی تک نہیں بھرا ہے جو بلوچستان کےوسائل کو لوٹ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہوچکی ہے،کول مائینز اونرز سے فی ٹن 500 روپے ٹیکسز وصول کرنے والے انہیں تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں تو ایسے میں یہ لوگ ملک کو کس طرح چلا سکتے ہیں جو سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ جنرل الیکشن میں میری جیت کو شکست میں اس لیے تبدیل کیا گیا کہ میں نےمقتدر قوتوں کی لوٹ مار کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا انہوں نے کہاکہ فارم 47کے نتائج فراہم کرنے کے بعد ملک بلخصوص بلوچستان کے حالات سے سبق نہیں سیکھ پاے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ نادیدہ قوتیں ہم پر ایک نئی جنگ مسلط کرنا چاہتے ہیں اللہ نہ کرے اگر ایسا ہوا تو اس کے نتائج بھیانک نکلیں گے،ہم پرامن اور محب وطن لوگ ہیں اور امن کے خواہاں ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے خلاف سازشیں رچائی جارہی ہیں۔