پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اعظم سواتی کو اٹک کی ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی ملنے کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
بیر کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانتیں منظور کی تھیں اور انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اعظم سواتی کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی تھی۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر راجہ نوید نے دلائل دیتے ہوئے اعظم سواتی کی ضمانت کی مخالفت کی تاہم دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 20، 20 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض 8 مقدمات میں اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔
عدالتی حکم کے بعد جب آج صبح اعظم سواتی کو رہا کیا گیا تو ٹیکسلا پولیس فوری طور پر حرکت میں آئی اور اعظم سواتی تو رہائی کے فوری بعد ایک بار پھر گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج ہے جس میں دہشتگردی ایکٹ سمیت متعدد دفعات شامل ہیں۔
ٹیکسلا تھانہ میں درج کیے گئے مقدمے میں دہشتگردی، اقدام قتل، اغوا، ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
عمران خان سمیت 14 رہنماؤں اور 105 کارکنوں کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے، جن میں اعظم سواتی، راجا بشارت، جاوید کوثر، شہریار ریاض، راشد حفیظ، ناصر محفوظ، چوہدری امیر افضل اور دیگر شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کی جانب سے پولیس کی سرکاری گاڑیوں پر حملہ کرتے ہوئے اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، ملزمان نے پولیس اہلکاروں پر ڈنڈے، پتھر اور پیٹرول بم برسائے۔
مقدمے کے متن میں درج ہے کہ ملزمان کی جانب سے کیے گئے حملے میں پولیس اہلکار محمد افضل، سمن راجیش، محمد ریاض اور محمد رمضان زخمی ہوئے۔ ’کارکنوں نے یہ اقدام عمران خان کے حکم پر کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ریاست مخالف نعرے بازی بھی کی‘۔
مقدمے میں یہ بھی درج ہے کہ عمران خان کو عدالتی احکامات کی وجہ سے جیل مینول سے ہٹ کر سہولیات دی گئی ہیں اور ان کو رابطوں و ملاقاتوں کی بھی اجازت ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق عمران خان ملاقاتوں کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں اور قیادت کو تشدد کے لیے اکساتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 4 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی تھی، تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا تھا، وہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچنے کے بعد سے لے کر اب تک لاپتا ہیں۔