آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، ’اتنی جلدی میکڈونلڈ کا برگر نہیں ملتا جتنی جلدی بل پاس ہوگیا‘


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)قومی اسمبلی اور سینیٹ نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے سے متعلق ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے اس دوران شدید احتجاج کرتے ہوئے بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل دیا گیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ ایکسٹینشن تباہی کا راستہ ہے کسی کو بھی ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے۔
صبیح کاظمی لکھتے ہیں کہ 23 سیکنڈ میں پریکٹس پروسیجر کا بل پیش اور پاس کرکے نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا گیا، انہوں نے طنزاً لکھا کہ اتنی جلدی تو میکڈونلڈ کا برگر نہیں ملتا جتنی جلدی یہ بل پاس ہوا ہے۔
معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان زینب مزاری لکھتی ہیں کہ ایک ہی دفعہ پارلیمان کو پنڈی شفٹ کیوں نہیں کرتے؟ قانون سازی تو ویسے بھی ادھر سے ہی ہورہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شہباز گل نے لکھا کہ آج اس بات پر مہر لگ گئی کہ ایکسٹینشن کے لیے ملک کو جہنم بنایا گیا۔
ریاض الحق نامی صارف نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے پر لکھا کہ ہمیں ہمیشہ سے بتایا جاتا رہا ہے کہ میاں نواز شریف کبھی بھی ایکسٹینشن کے حق میں نہیں رہے۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی نےغلامی کا طوق پہننے وہ کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کے بعد وہ یقیناً جمہوریت اور سویلین بالادستی کا راگ الاپنا چھوڑ دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ادارے قوم کی ملکیت ہیں تینوں سربراہان کو توسیع دینا دیگر افسران کی حق تلفی ہے اور وہ بھی جعلی پارلیمان کے ذریعے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آرمی ایکٹ کے تحت تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سال مقرر تھی اور ایگزیکٹیو کے اختیارات کے تحت آرمی چیف کو 3 سال کی ایکسٹینشن دی جاتی رہی تھی۔
آخری بار جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دی گئی تھی اور ان کی ایکسٹیشن کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس کے بعد ان کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کردی گئی تھی۔