کملا ہیرس کی ہار پر ان کا آبائی گاؤں غمزدہ، کونسی امیدیں ٹوٹیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کملا ہیرس کی ہار پر تامل ناڈو میں واقع ان کے ننیہال کے گاؤں میں غم و غصے کا ماحول ہے۔
تھولاسیندراپورم گاؤں کے مکینوں نے تاہم کہا کہ کملا ہیرس اپنے اس غیر متوقع نقصان سے دوبارہ ابھر جائیں گی۔
ڈی ایم کے ترورور ضلع کے نمائندے اور تھلسندر پورم گاؤں کے لیڈر جے سدھاکر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کملا ہیرس کی جیت کا جشن منانے کے انتظامات کرلیے تھے۔
انہوں نے کہا ہم کملا کی جیت کی امید کر رہے تھے اور دیپاولی سے بڑے جشن کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پٹاخے پھوڑنے، مٹھائیاں تقسیم کرنے، مندر کی پوجا اور ایک کمیونٹی لنچ کا بھی اہتمام کیا تھا۔
جے سدھاکر نے کہا کہ وہ ایک سخت لڑائی تھی اور آپ کو کملا کے جذبے اور محنت کی تعریف کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ ایک لڑاکا ہے اور (صدارت کی جانب) پھر پلٹ کر آئے گی‘۔
ایک ریٹائرڈ ملازم ٹی ایس انباساراسو نے کہا کہ گاؤں کے بہت سے لوگ اس نقصان کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس حقیقت کو ہضم نہیں کر پا رہے کہ کملا ہارچکی ہیں لیکن بچانے کا فضل یہ ہے کہ وہ ابھی صرف 60 سال کی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اگلے الیکشن میں جیت جائیں گی۔
انباساراسو نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وہ اس ہار سے دلبرداشتہ نہیں ہوں گی اور اپنا کام جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں والوں کو بہت امید تھی کہ کملا جیت جائیں گی اور پھر گاؤں کا دورہ کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ کملا کی وجہ سے ان کا گاؤں ایک سیاحتی مقام بن گیا تھا اور لوگ اسے دیکھنے آیا کرتے تھے۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں امریکا اور بھارت کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
واضح رہے کہ تھولاسیندراپورم بھارت کے شہر مدراس (موجودہ نام چنّئی) سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر اور امریکی دارالخلافے واشنگٹن ڈی سی سے 14 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس سے کملا کے نانا نانی کا تعلق تھا جبکہ کملا کے والد ڈونلڈ جے ہیرس اور ددیال کا تعلق امریکا سے ہی ہے۔