مجھے کمزور حکومت اور جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے تھی، عمران خان نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرلیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیر اعظم عمران خان نے تسلیم کیا ہے کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ان کی سب سے بڑی غلطی تھی اور کمزور اتحادی حکومت لینے کی بجائے انہیں دوبارہ انتخابات کروانے چاہیے تھے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر انہوں نے نواز شریف اور زرداری کی طرح چوری کی ہوتی تو ڈیل کر کے ملک سے بھاگ گئے ہوتے، ان کا نام مستقل طور پر ای سی ایل پر ڈال دیاجائے وہ کسی صورت ملک سے نہیں جائیں گے۔
اپنی دو غلطیاں تسلیم کرتا ہوں کہ جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع دینا میری سب سے بڑی غلطی تھی اور کمزور اتحادی حکومت لینے کی بجائے مجھے دوبارہ انتخابات کروانے چاہیے تھے۔‘
عمران خان کے مطابق ملک میں جمہوریت برائے نام رہ گئی ہے، عدلیہ ایک جمہوری ملک میں آزادی کی ضمانت ہوتی ہے جو اب نہیں ہے، حقیقی جمہوریت کے لیے صاف شفاف انتخابات، آزاد عدلیہ، قانون کی بالادستی اور احتساب کا ہونا ضروری ہوتا ہے ورنہ انتخابات کا ڈھونگ تو ڈکٹیٹر بھی رچاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میڈیا اس وقت مکمل سنسر شپ کی زد پر ہے، اس وقت حکومت نے آئین میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے، یہ جو مرضی اب ناانصافیاں اور ظلم کریں اب ان سے کوئی نہیں پوچھے گا۔
تحریک انصاف کو ہرانے کے لیے قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر نے ان کے ساتھ مل کر مینڈیٹ چوری میں ان کی مدد کی، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کو بچانے کے لیے انہوں نے یہ ساری قانون سازی اس غیر آئینی پارلیمنٹ، غیرآئینی صدر، غیر آئینی وزیراعظم اور اس فارم 47 کی پیداوار نظام کو استعمال کر کے آئینی ترامیم کروائی ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع فوج کا اندرونی معاملہ تب ہوتا اگر آرمی چیف نیوٹرل ہوتا، موجودہ آرمی چیف اس ناجائز حکومت کو تحفظ فراہم کررہا ہے، حکومت نے مینڈیٹ پر مارے گئے ڈاکے کو تحفظ دینے کے لیے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی ہے۔
اس پر پارلیمنٹ میں قانونی بحث ہونی چاہیے تھی، یہ انتہائی اہم معاملہ تھا اور اس پر کوئی قانونی بحث کیے بغیر قانونی سازی کر دی گئی۔‘
عمران خان نے اپنی پارٹی قیادت کو احتجاجی تحریک کی تیاری کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی قیادت تحریک انصاف کی مشترکہ قیادت کرے گی، جو ٹکٹ ہولڈر یا عہدیدار احتجاج میں شرکت نہیں کرے گا اس کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ اسے اگلے الیکشن میں ٹکٹ دیا جائے گا۔
میرا اپنی قوم کو یہ پیغام ہے کہ اپنے حقوق اور آزادی کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے۔ آپ سب کو حقیقی آزادی اور آزاد عدلیہ کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا، ڈنڈے کے زور پر یہ حکومت نہیں چلائی جا سکتی، میں پچھلے سولہ ماہ سے جیل میں ناحق قید ہوں۔ اگر ہم آج ان کے سامنے نہیں کھڑے ہوں گے تو پاکستان میں جمہوریت کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ غلامی سے موت کو بہتر سمجھتے ہیں اور ملٹری کورٹس کے لیے بھی تیار ہیں لیکن ان کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ ’میری 2 بہنوں کو بھی جیل میں ڈالا گیا اور ایک بہن کا بیٹا ڈیڑھ سال سے ملٹری جیل میں ہے، میں خود ہر قربانی کے لیے تیار ہوں۔‘
عمران خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 47واں امریکی صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جیت کو پاکستان کے لیے خوش آئند قرار دیا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ کم از کم نیوٹرل ہوں گے اور ان کی رہائی کا معاملہ امریکا سے نہیں بلکہ پاکستان میں ہی مکمل ہوگا۔