بانی پی ٹی آئی سے ملاقات زیر غور ہے لیکن ابھی فیصلہ نہیں ہوا، کامران مرتضیٰ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) کے سینیئر رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ تمام تلخیاں ختم ہو چکی ہیں، بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی بات زیر غور ہے لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
جمعہ کو ایک انٹرویو میں جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما و سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ملاقات زیر غور ضرور ہے لیکن اس کے لیے فی الحال کوئی بات طے ہوئی ہے نہ ہی ان سے ملاقات کے لیے کسی کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان برطانیہ کے دورے پر ہیں اور میں کوئٹہ میں ہوں، کسی کارنر میں جیل میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کی بات ضرور ہوئی تھی جو سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان تک پہنچا دی گئی تھی، اس کے بعد اس پر کوئی پیش رفت یا تبادلہ خیال نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے جب تک پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان یا پارٹی کی جانب سے کوئی فیصلہ نہ ہو تو ملاقات نہیں ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کی بات ہی ابھی فائنل نہیں ہوئی، جب بات طے ہو گی تو ایجنڈا بھی طے ہو گا، 2 لوگوں کے درمیان ملاقات ہمیشہ کسی کی خواہش پر ہوتی ہے، جس کی خواہش ہو گی پہلے اسے سنا جائے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عمران خان اور جے یو آئی کے درمیان ملاقات کچھ دوستوں کی خواہش ہے، جو چاہتے ہیں کہ دونوں پارٹیاں قریب آئیں۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقاتوں کو یقینی بنانے کے لیے مولانا فضل الرحمان نے بہت اہم کردار ادا کیا تھا، لیکن ابھی یہ بات ابھی قبل از وقت ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے کی کوئی بات کی ہے یا اس پر کوئی فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کرتے وقت عدلیہ سے مشاورت نہیں کی گئی، ہم نے کئی بار حکومت کے سامنے یہ مطالبہ رکھا تھا، بہتر یہ ہے کہ سب ججز ساتھ بیٹھیں اور اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 239 کے سب آرٹیکل 5 میں یہ درج ہے کہ کسی بھی آئینی ترمیم پر کوئی عدالت سوال نہیں کر سکتی لیکن اس کے باوجود اب بھی بہت ساری تھیوریز ایسی ہیں جن میں عدالت سوال کر بھی سکتی ہے۔
ملک اور قوم کو مخمصے سے نکالنے کے لیے ججز کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کیونکہ عام آدمی کے معاملات اور مسائل کچھ اور ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ’جے یو آئی‘ کے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے تعلقات اب نارمل ہو چکے ہیں، جو تلخیاں تھیں وہ ختم ہو گئی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ صوابی جلسے میں جے یو آئی شامل نہیں ہو گی، کوئٹہ میں آج جلسہ میں پی ٹی آئی کے لوگ بھی زخمی ہوئے اور پولیس اہلکار بھی، پی ٹی آئی کے لوگ اکیلے فیصلہ کرتے ہیں، جس سے انہیں نقصان ہوتا ہے، انہیں اپوزیشن کی جماعتوں کو بھی ساتھ ملانا چاہیے۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ملکوں کے درمیان لوو آفیرز نہیں چلتے، ہر ملک اپنے مفادات کے لیے پالیسی بناتا ہے۔