کوہلو،تعلیمی اداروں میں سر عام نقل ، بچوں کی محنت اور صلاحیتوں کو ختم کیا جارہا ہے ،طلباءتنظیمیں
کوہلو(قدرت روزنامہ)بلوچستان ضلع کوہلو میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار اور جمعیت علماء اسلام نے اپنے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک طرف ماروائے آئین قتل، جبری گمشدگیاں، روڈ آکسیڈنٹ، سیاہ کاری اور خانی جنگی کے ذریعے بلوچ قوم کی نسل کشی کی جا رہی ہے تو دوسری جانب تعلیمی اداروں میں نقل جیسے ناسور جرائم کو کھلا چوٹ دے کر بچوں کی محنت، قابلیت اور ذہنی صلاحیتوں کو ختم کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کوہلو میں جماعت ہشتم کے امتحانی سینٹرز کو فعال ہوئے پچاس سال گزر چکا ہے تاحال دوران امتحانی ماحول نظر نہیں آتا، امتحان کے دوران نقل کا اندازہ آپ گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول اور ڈگری کالج کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں سے لگا سکتے ہیں، ایجوکیشن آفیسران کی ذاتی پسند کی بنیاد پر سپریڈنٹ حضرات کو تعینات کیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر محکمہ ایجوکیشن گروپنگ کا شکار ہے، پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی ایس او صدر مولا بخش مری، بی ایس او پجار کے صدر حیربیارمری، جے ٹی آئی عبداللہ مری اور شہریار مری نے مزید کہا ہے کہ دعوت و تعام اور سفارش کی بدولت چند بچوں کو امتحانات کے دوران غیر معمولی آسائش مہیا کی جاتی ہے جس سے باقی بچوں میں شدید اضطراب و بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ گزشتہ چند سالوں سے امتحانی حال میں موبائل فون کی استعمال کو ضروری بنا دیا گیا جس سے ایک طرف بچوں میں موبائل فون کلچر پروان چڑھائی جا رہی ہے تو دوسری جانب بچے سماجی بے راروی کا شکار بن رہے ہیں، ایک سروے کے مطابق پرائمری کے بعد جماعت ششم، ہفتم اور ہشتم میں حاضری کی شرح غیر معمولی کمی پائی جاتی ہے گورنمنٹ سیکٹرز کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹرز اداروں کے زمہ داران کی لاپرواہی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بھاری بھر کم فیس لینے کے باوجود بھی وہ اس حوالے سے کوئی بھی اقدام اٹھانے سے قاصر ہیں اپنی الگ امتحانی سینٹرز کی قیام تو کجا بلکہ وٹس ایپ گروپوں کے ذریعے اپنی اداروں میں پڑھنے والے بچوں کی رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں، چمالنگ تعلیمی پروگرام اور پڈز کے زیرِ اہتمام 3000 کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں لیکن نقل کی حوالے سے انکی کوئی موقف اقدام نظر نہیں آتا، صحافیوں کے پوچھے گئے سوالات پر طلباء تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینا غلط ہے ہم تعلیم کے حوالے سے آواز نہیں اٹھاتے بحثیت طلبہ تنظیم ہم نے تعلیم کے حوالے سے ہر ممکنہ آواز اٹھائی ہے، انہوں نے کہ کہ ہم پریس کانفرنس کے ذریعے ہم ڈپٹی کمشنر کوہلو، کنٹرولر بلوچستان بورڈ اور ایجوکیشن زمہ داران کو واضح کرتے ہیں کہ مزید بی ایس او بی ایس او پجار اور جمعیت طلباء اسلام و دیگر تنظیمیں خاموشی اختیار نہیں کر سکتے اور سپریڈنٹ حضرات کو بھی واضح کرتے ہیں کہ انہوں نے سہولت کاری کا کردار ادا کیا تو انکی معطلی کے لیے غیر معینہ مدت تک روڈ بند کریں گے