محکمہ سوشل ویلفیئر میں ایک ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف


کرپشن معذور افراد کے وہیل چیئرز،سلائی مشنوں اور ادویات کی مد میں ہوئی ہے۔
کرپشن میں ملوث افسران و ملازمین اور اعلی شخصیات کو بچانے کیلئے میرا تبادلہ کیا گیا۔ ڈی جی سوشل ویلفیئر نے بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفئیر نے اپنے تبادلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔عدالت میں دائر اپنی درخواست میں انہوں نے محکمہ سوشل ویلفئیر میں ایک ارب روپے کرپشن ہونے کا انکشاف کیاہے۔بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعجاز سواتی اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بینچ نے محکمہ سوشل ویلفئیر کے ڈائریکٹر جنرل شجاعت علی کھوسہ کی جانب سے ان کے تبادلے کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست نے گذار اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
شجاعت علی کھوسہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہےکہ وہ محکمہ سوشل ویلفیئر میں بطور ڈائریکٹر جنرل خدمات سرانجام دے رہے تھے اور ان کی تین ماہ قبل اس عہدے پر تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔جب میں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ محکمے میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے۔ جب میں نے اس کی محکمانہ تحقیقات کی تو یہ بات درست نکلی اور دو سال میں ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی تھی۔ یہ کرپشن معذرو افراد کے وہیل چیئرز،سفید چھڑی ، سلائی مشینوں ، لیپ ٹاپ اسکیم اور ادویات کی مد میں ہوئی ہے۔میں نے اس کی محکمہ انکوائری کرکے اس کی ایک تفصیلی رپورٹ چیف سیکریٹری بلوچستان کو بھیج دی۔اس کے بعد اس میں ملوث افسران و ملازمین کے خلاف محکمہ انٹی کرپشن نے باقاعدہ کاروائی و انکوائری شروع کردی ہے۔اور اس سلسلے میں محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو معطل کردیا گیا۔ اس دوران کرپشن میں ملوث محکمے کے افسران، ملازمین اور دوسرے اعلی شخصیات کو بچانے کیلئے مختلف حربے و ہھتکنڈے استعمال کرنے شروع ہوئے۔ اور مجھ پر بھی انکوائر روکنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔مگر میں نے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا۔
اور مذکورہ کرپشن سے متعلق تمام ریکارڈ متعلقہ حکام بھیج دیا۔درخواست میں انہوں نے عدالت کو بتایاکہ محکمے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اور پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ سوشل ویلفیئر کے پی ایس کی طرف سے محکمہ سوشل ویلفئیر کا ریکارڈ چوری کیا جارہا تھا۔ ریکارڈ چوری کرنے کی اس کوشش کو ناکام بنادیا گیا اور درخواست گذار نے اس کی رپورٹ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ چیف سیکرٹری و دیگر متعلقہ حکام کو بھیج دی ۔ مگر اس واقع میں ملوث افراد کے خلاف آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیاہےکہ محکمے میں مذکورہ کرپشن کی انکوائری پر اثر انداز ہونے اور کرپشن میں ملوث ملزمان کو بچانے کیلئے 6 نومبر کو انہیں ڈی جی سوشل ویلفئیر کے عہدے ہٹاکر تبادلہ کیا گیا۔6 حکومت کی جانب سے 6 نومبر 2024 کو ان کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعاکی ہےکہ ان کے ڈی جی سوشل ویلفیئر کے تبادلے کے 6 نومبر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے کر انہیں بطور ڈی جی سوشل ویلفیئر خدمات سرانجام جاری رکھنے کے احکامات دیئے جائیں۔ درخواست کی آئندہ سماعت 11 نومبر کو ہوگی۔