پاکستانی سنیما گھروں میں بنگلادیشی فلمیں نمائش کیلئے پیش کردی گئیں، بزنس کیا رہا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں انڈونیشین فلموں کے بعد اب بنگلادیش سے بھی فلمیں درآمد کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا اور اس سال دو بنگلادیشی فلمیں پاکستانی سنیما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی گئی ہیں۔
اپریل میں ہارر فلم مونا: جن 2 اور نومبر میں ایکشن بلاک بسٹر فلم طوفان ریلیز کی گئیں۔
مونا جن 2 بنگلا زبان میں انگلش سب ٹائٹلز کے ساتھ اپریل میں ریلیز کی گئی تھی لیکن کیا یہ بھی گزشتہ سال پاکستان میں ریلیز ہونے والی پہلی انڈونیشن ہارر فلم کی طرح کامیاب رہی؟
تو ایسا بالکل نہیں ہے۔
کراچی کے ایک نجی سنیما ہال کے جنرل منیجر مرزا سعد بیگ نے جیو ڈیجیٹل کو بتایا کہ بنگلا دیشی ہارر فلم مونا جن 2 کوئی خاص بزنس نہ کرسکی اور باکس آفس پر فلاپ ہوگئی۔
اگر آپ اسے زبان کی وجہ سمجھ رہے ہیں تو ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل سجین نے انڈونیشین زبان میں ہونے کے باوجود پاکستان بھر میں 2 کروڑ سے زائد کا بزنس ابتدائی ہفتوں میں کرلیا تھا جو کہ پاکستانی سینما کے سخت دنوں میں مثل بہار ثابت ہوا۔
جہاں تک طوفان کی بات ہے تو یہ ایورریڈی پکچرز کے تعاون سے پہلی جبکہ پاکستان بھر میں اس سال ریلیز کی جانے والی دوسری بنگلا دیشی فلم ہے۔ البتہ بزنس کے اعتبار سے یہ پہلی بنگلا دیشی بلاک بسٹر فلم ہے جو پاکستان میں ریلیز کی گئی ہے۔
اس فلم کو پاکستانی سنیما گھروں تک رسائی کس طرح ملی اور اب تک طوفان نے باکس آفس پر کتنا بزنس کیا ہے؟
اس بارے میں ایور ریڈر پکچرز کے فلم منیجر احمد رضا نے جیو ڈیجیٹل کو بتایا کہ ’طوفان‘ کو پاکستانی سنیما تک لانے کا خیال ستیش آنند، ایور ریڈی پکچرز کے روح رواں کا تھا، انہوں نے بنگلادیشی پروڈیوسر سے فلم کو پاکستان بھر میں ریلیز کرنے کا خیال ظاہر کیا، جس پر انہوں نے خوش ہوکر طوفان کو پاکستانی سنیما گھروں میں ریلیز کرنے کی اجازت دے دی۔
‘ڈھاکہ میں ایورر ریڈی پکچرز کا اسٹوڈیو بھی ہوا کرتا تھا جہاں پاکستانی فنکاروں سمیت بنگلا دیشی فنکار مل کر کام کرتے تھے، ہم نے اس فلم کے ذریعے یہ روابط مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے، ابھی تک طوفان کا رسپانس اچھا ہے لیکن ہم ابھی تجرباتی دور سے گزر رہے ہیں اس لیے فی الحال فلم نے کتنا بزنس کیا یہ کہنا مشکل ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ اس طرح ثقافتی روابط بڑھانے میں فلمیں اور سنیما بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں‘۔
احمد رضا نے بتایا کہ ایورریڈی کے بھیجے دعوت نامے پر بنگلا دیشی ہائی کمیشن بھی کراچی کے سنیما گھر میں اپنی فیملی کے ساتھ فلم دیکھنے کیلئے آئے اور انہوں نے اس کوشش کو بڑا سراہا۔
اب بات کرتے ہیں کہ طوفان کی کہانی کی، اگر آپ ساؤتھ انڈین فلموں کے فین ہیں تو اچھی بات یہ ہے کہ طوفان میں ایکشن آپ کو ساؤتھ انڈین فلموں جیسا ہی نظر آئے گا، آپ اس میں بالی وڈ کی فلم اینیمل اور کے جی ایف دونوں سے مماثلت محسوس کرسکیں گے۔
اس فلم کی کہانی کو نوے کی دہائی کے دور میں پیش کیا گیا ہے جو انڈرورلڈ ڈان غالب بن غنی عرف طوفان کی زندگی کے اتار چڑھاؤ اور اس کے ہمشکل شانتو کے گرد گھومتی ہے، دونوں کی زندگیاں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں ایک اداکار بننا چاہتا ہے اور دوسرا انڈر ورلڈ میں اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتا ہے۔
کون کس کا کیسے استعمال کرتا ہے یہ تو آپ کو فلم دیکھ کر ہی پتہ چلے گا۔
میوزک و ڈانس اور پنچ لائنز کے سالڈ تڑکے نے کہانی کو دلچسپ تو بنایا لیکن بہت سی خالی جگہیں بھری نہ جاسکیں اور یوں لگا کہ کہانی بننے کا انداز بہتر ہوسکتا تھا اور یہ ڈھائی گھنٹے کے دورانیے کے بجائے کم وقت میں بھی سمیٹی جاسکتی تھی۔
البتہ فلم کی پروڈکشن کوالٹی کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ صرف کرنسی ویلیو میں ہی نہیں فلم پروڈکشن میں بھی ہمارے پڑوسی ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں۔ وسیع و خوبصورت سیٹس، گانوں کی شوٹنگ کا انداز، لوکیشنز اور ملبوسات وغیرہ سب پر ہی کافی تفصیلی کام کیا گیا تھا۔
غالب بن غنی عرف طوفان اورشانتو کے دوہرے کردار اداکار شکیب خان نے نبھائے ہیں جنہیں دھلے وڈ، بنگلا دیشی سینما کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ کاسٹ میں میمی چکرا بورتی، معصومہ رحمان نبیلہ ،چنچل چوہدری، شاہد الزمان سلیم اور دیگر بھی شامل ہیں۔
طوفان پاکستانی فلم بینوں کیلئے اردو زبان میں ڈب کرکے نمائش کیلئے پیش کی جارہی ہے۔
اب بات کرتے ہیں کہ ہمارے دونوں پڑوسی ممالک میں طوفان نے کتنا بزنس کیا تھا؟
بنگلا میڈیا رپورٹس کے مطابق ہدایتکار ریحان رفی کی فلم نے بنگلا دیش باکس آفس پر پہلے ہفتے میں 20 کروڑ بنگلہ دیشی ٹکے کا بزنس کیا اور بلاک بسٹر ثابت ہوئی لیکن انڈیا میں فلم کچھ خاص بزنسز نہ کرسکی۔ یہاں تک کہ کولکتہ جو مغربی بنگال کا دارالحکومت ہے، وہاں کے بھی سنیما ہالز میں خاموشی چھائی رہی، فلم نے 5 دنوں میں بھارت میں صرف 7 لاکھ روپے کا بزنس کیا۔
اب پاکستان میں یہ فلم کتنا بزنس کرپائے گی یہ کہنا تو قبل از وقت ہے لیکن ڈسٹریبیوٹرز کا خیال ہے کہ دنیا بھر سے فلموں کو درآمد کرنا بالخصوص بھارت سے، پاکستانی سنیما گھروں کیلئے خوش آئند ثابت ہوگا امید ہے کہ پڑوسی ممالک سے مزید فلمیں بھی پاکستان میں ریلیز کی جائیں گی۔