پاکستانیوں کے ویزے کیوں مسترد ہوتے ہیں؟ یو اے ای قونصل جنرل نے وجہ بیان کردی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے کراچی میں قونصل جنرل نے پاکستانی شہریوں کو سوشل میڈیا کے استعمال میں محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے ان کے ویزے مسترد کیے جاسکتے ہیں۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں یو اے ای قونصل جنرل کراچی ڈاکٹر بخیت عتیق الرمیثی نے بتایا کہ آپ پاکستان میں ہوں یا یو اے ای میں، اگر آپ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز پیغامات شیئر کررہے ہیں اور لوگوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسا رہے تو یہ غلط ہے، آپ یو اے جا کر انجوائے کریں، اپنا کام کریں، فیملی کے ساتھ وقت گزاریں، آپ کو ویزا بھی ملے گا اور آپ کا خیال بھی رکھا جائے گا۔
گزشتہ ایک سال میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں کے ویزے مسترد کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں یو اے ای قونصل جنرل کراچی ڈاکٹر بخیت عتیق الرمیثی نے کہا کہ نے کہا کہ آپ سوشل میڈیا کو مثبت یا منفی انداز سے استعمال کریں، اس کا ریکارڈ محفوظ ہورہا ہے، سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے آپ اپنے لیے خود پابندیاں عائد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ، جب ہم دیکھتے ہیں تو پھر ہم سوچتے ہیں کہ ایسے فرد کو کیوں یو اے ای آنے دیں، یو اے ای جانے والے پاکستانی شہری سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط برتیں، ہر شخص اپنے ملک کا نمائندہ ہوتا ہے، ہم پاکستانیوں کی عزت کرتے ہیں، ارشد ندیم جیسے پاکستانی بھی ہیں جو ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔
یو اے ای قونصل جنرل کراچی ڈاکٹر بخیت عتیق الرمیثی نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے یو اے ای کے دروازے کھلے ہیں، یو اے ای کی جانب سے کراچی اور اسلام آباد میں اتنے بڑے ویزا سینٹر پاکستانیوں کی خدمات کی فراہمی کے لیے کھولے گئے ہیں، اب لاہور میں بھی ویزا سینٹر کھولنے کے لیے حکومت پاکستان سے بات چیت کی جارہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے ویزا کے لیے پاکستانی شہریوں پر کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں، چند شکایات موصول ہوئی تھیں جن کے پیش نظر ہم پاکستانی مسافروں کو صرف آگاہی دے رہے ہیں کہ ہر ملک کا اپنا قانون ہوتا ہے جس کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ملک میں رہنے والے تمام لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہوئی ہے، یو اے ای میں تقریباً 200 ممالک سے آئے لوگ رہتے ہیں، وہ سب ہمارے ساتھی ہیں، ہم سب کو ایک سمجھتے ہیں۔
ڈاکٹر بخیت عتیق الرمیثی نے کہا کہ وہاں لوگ 24 گھنٹے کام کررہے ہیں، کوئی آرہا ہے تو کوئی جارہا ہے، ایسے میں سڑک بلاک کرنا اور غلط معلومات پھیلانا درست نہیں اور یہ ہماری ثقافت کا حصہ نہیں، یو اے ای کے قانون میں اس طرح کے اقدامات پر پابندی عائد ہے، پاکستانی شہریوں کو آگاہی کی فراہمی کا مقصد ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی سیاست کو اپنی حد تک رکھیں، اسے یو اے ای میں نہ لے کر آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ سال میں 70 ہزار پاکستانیوں کو ورک ویزا جبکہ لاکھوں کی تعداد میں ٹورسٹ ویزے جاری کیے گئے، پاکستانی تاجروں کو خصوصی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، انہیں براہ راست یو اے ای کی وزارت خارجہ ڈیل کرتی ہے، درمیان کسی بروکر یا مڈل مین کا کوئی کردار نہیں ہے۔