آئی ایم ایف سے مذاکرات کی اندرونی کہانی، سولر پینل، نجی بجلی گھروں پر اعتراض


مذاکرات کا مقصد سات ارب ڈالر کے قرض کے حوالے سے معاہدے پر عمل درامد کا جائزہ لینا ہے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آئی ایم ایف سے پاکستان کے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے اگئی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان میں شمسی توانائی یعنی سولر پینلز کے بڑھتے استعمال اور گیس پر چلنے والے نجی بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار پر تشویش کا اظہار کیا ہے ائی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ صنعتوں کو نیشنل گریڈ پر منتقل کیا جائے۔
آئی ایم ایف کے ایک وقت میں پیر کو پاکستان پہنچ کر حکومت سے مذاکرات شروع کیے ہیں۔ سات ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے پر یہ مذاکرات مارچ میں ہونے تھے لیکن آئی ایم ایف کا وفد وقت سے پہلے ہی پاکستان پہنچ گیا ہے۔
انگریزی جریدے میں شائع ہونے والی صحافی شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے پہلے دن پاکستان نے تجویز دی کہ صنعتوں کو جنوری 2025 کے بعد بھی گیس پر چلنے والے بجلی گھروں سے بجلی پیدا کرنے دی جائے تاکہ وہ اپنی لاگت پوری کر سکیں۔ تاہم آئی ایم ایف نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اس سے پہلے پاکستان نے ائی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ صنعتوں کو جنوری تک نیشنل گرڈ پر منتقل کر دیا جائے گا۔
پاکستان میں نیشنل گریڈ کی بجلی مہنگی ہونے کے سبب اس کی طلب میں مسلسل کمی ا رہی ہے اور شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے سولر پینلز کی تنصیب اور بجلی کی کم ہوتی طلب پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا وقت میتھن پورٹر کی قیادت میں ایک ہفتے کے لیے پاکستان میں ہے پاکستان کی جانب سے وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ پرویز ملک اور دیگر حکام ائی ایم ایف سے بات چیت کر رہے ہیں۔
ان مذاکرات کا مقصد سات ارب ڈالر کے قرض کے حوالے سے معاہدے پر عمل درامد کا جائزہ لینا ہے۔
آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر مذاکرات میں کیا ہوگا؟
آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان پر ٹریک اینڈ ٹریس، ریٹیلرز اسکیم پر مذاکرات آج ہوں گے۔
مذاکرات کے دوران ریٹیلرز اسکیم کے تحت رجسٹرڈ تاجروں کا ڈیٹا آئی ایم ایف کیساتھ شیئر کیا جائے گا، پوائنٹ آف سیلز میں ایف بی آر رسید پر فیس ایک روپے سے بڑھانے کی تجویز سے آگاہ کیا جائے گا۔