ترکیہ میں افغان تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 325 ملک بدر


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ترکیہ نے حال ہی میں افغان مہاجرین کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن کے کے دوران 325 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا۔
طالبان کی وزارت برائے مہاجرین اور وطن واپسی کے حکام نے جلاوطن افراد کا ملک میں استقبال کیا۔
واپس آنے والوں کوانٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی جانب سے 150 یورو (یا افغان کرنسی میں اس کے مساوی) بطور مالی امداد دیے گئے۔
یہ ملک بدری ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان سے افغان تارکین وطن کی زبردستی بے دخلی کے بعد سامنے آئی ہے۔
نائب وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی عبدالرحمان راشد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزارت افغان ہجرت سے متعلق جاری مسائل کو حل کرنے کے لیے ترکیہ حکام سے رابطے میں ہے۔
انہوں نے ملک بدر کیے گئے افراد کو یقین دلایا کہ انہیں افغانستان واپس آنے کے بعد سول دستاویزات کے حصول کے لیے رہنمائی سمیت قانونی مدد ملے گی۔
پاکستان اور ایران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو واپس بھیجا ہے۔ مجموعی طور ہر 4 لاکھ افغان شہریوں کو ان ممالک سے نکالا جا چکا ہے۔ ایران روزانہ 3,000 افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے۔
موسم سرما کے شروع ہونے کے ساتھ ہی صورتحال مزید خراب ہونے کی توقع ہے جس سے افغانستان کے پہلے سے کمزور انفراسٹرکچر پر اضافی دباؤ پڑے گا۔
طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغان شہریوں کے اخراج میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ترکیہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے ایک اہم راہداری کے طور پر کام کرتا ہے۔
ترکی اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزینوں کی آبادی کا گھر ہے جس میں 3.6 ملین سے زیادہ شامی، قابل ذکر تعداد میں افغان اور دیگر قومیتیں شامل ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ترکیہ کی ہینڈلنگ پر بین الاقوامی تنقید ہوئی ہے۔ خاص طور پر انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے جو یہ استدلال کرتے ہیں کہ ترکیہ اکثر پناہ حاصل کرنے کی خواہش کے باوجود غیر دستاویزی مہاجرین کو رضاکارانہ وطن واپسی پر مجبور کرتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے ان خدشات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکام ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ وطن واپسی پر رضامندی سے دستاویزات پر دستخط کریں۔