محکمہ تعلیم سندھ نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا مسودہ منظور کرلیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)محکمہ تعلیم سندھ نے ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کامسودہ منظورکرلیا ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، اسکول و کالج داخلہ فارم میں مرد اور خاتون کے ساتھ ٹرانس جینڈرکا خانہ بھی موجود ہوگا۔ اجلاس میں اساتذہ کی بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر کا کوٹہ پالیسی کا حصہ بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پالیسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کے زیرصدارت اجلاس میں سندھ کے اسکولز اور کالجز کے داخلہ فارم میں مرد اور خواتین کے ساتھ ٹرانس جینڈر کا خانہ شامل کرنے کی منظوری اور محکمہ تعلیم میں آئندہ اساتذہ بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے نوکریوں میں کوٹہ رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 20331 ہے جبکہ سال 2023 کی مردم شماری کے مطابق سندھ میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 4 ہزار 222 ہے، اس کمیونٹی کے لیے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کے مطابق یہ تعداد 2 لاکھ 50 ہزار کے قریب ہے، یو ایس ایڈ کی تحقیق کے مطابق اس کمیونٹی کے 42 فیصد افراد معمولی پڑھے لکھے ہیں جبکہ 40 فیصد افراد کو تعلیم تک رسائی ہی نہیں ملتی، ڈرافٹ تیاری کے لیے کی گئی تحقیق کے مطابق سندھ میں خواجہ سراؤں کی تعداد 22065 ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز ہیں، ان افراد کو اکثر معاشرتی سطح پر تعصب اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایسا رویہ ٹرانس جینڈر کی تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے، تعلیمی اخراجات پورے کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے کیونکہ انہیں بہتر روزگار کے مواقع نہیں ملتے۔
صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے ڈر سے ایسے لوگ تعلیمی اداروں میں آنے سے ہچکچاتے ہیں، پاکستان میں ایسا کوئی مخصوص نصاب موجود نہیں جو ٹرانس جینڈرز کی ضروریات کو پورا کر سکے، پالیسی کے تحت ٹرانس جینڈرز کے لیے اسکول میں خصوصی ماحول اور ٹریننگ سینٹرز کے قیام میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو ٹرانس جینڈر کی حفاظت، شناخت اور تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے، اساتذہ کو ٹرانس جینڈر بچوں کی شناخت، نفسیاتی ضروریات اور تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جائے گی، ڈرافٹ میں انہیں ہنر مند بنانے کے لیے پروگرامز کو شامل کرنا زیادہ مؤثر نتائج دے گا۔ اجلاس میں سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی و دیگر افسران نے شرکت کی۔