ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مالِ مفت دلِ بے رحم . صارف کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکس اور آئی ایم ایف کے قرضے سے خریدی گئی گاڑیوں پر بیوروکریٹس کے بچے ریس لگا رہے ہیں . وقار خان لکھتے ہیں کہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے بچے سرکاری گاڑیوں پر ریس لگا رہے ہیں لیکن ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جیسے یہ گاڑیاں انہیں جہیز میں ملی ہوں . ایک ایکس صارف نے لکھا کہ یہ ملک صرف اشرافیہ کا ہے . جہاں کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ ان گاڑیوں پر ریس لگائی جا رہی ہے وہیں بعض صارفین نے کہا کہ ایسا نہیں ہے . احمد نامی صارف نے لکھا کہ کوئی ریس نہیں لگا رہا بلکہ یہ گاڑیاں انتظامی امور کی دیکھ بھال کرنے والے افسران نے پارک کی ہیں . ان کا مزید کہنا تھا کہ ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں یہ غریب ملک کے امیر افسران ہیں . ایک صارف نے لکھا کہ جھوٹ بولنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے پہلی بات یہ کہ اس پوری ویڈیو میں ان گاڑیوں کو کہیں بھی ریس لگاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور دوسری بات جو کہ حقیقت ہے یہ سرکاری محکمے ہیں جو جیپ ریلی کی نگرانی کرنے آئے ہوئے ہیں کیونکہ کوئی بھی ایونٹ ہوتا ہے تو اس میں بہت سے محکمے اپنا اپنا فرض نبھانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں . ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ یہ ویڈیو 3 سال پرانی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کو ایک کھلے میدان میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، کئی صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان گاڑیوں پر بیوروکریٹس کے بچے ریس لگا رہے ہیں . جبکہ کئی صارفین کا کہنا ہے یہ گاڑیاں ریس کے لیے نہیں بلکہ جیپ ریلی میں انتظامی امور کی نگرانی کے لیے آئی ہیں .
متعلقہ خبریں