کیا مولانا فضل الرحمان عمران خان کی رہائی کے لیے کوششیں کررہے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی فی الحال ممکن نظر نہیں آتی، تاہم ملکی سیاست میں کسی بھی وقت تبدیلی آسکتی ہے، عمران خان سے کسی قسم کی ڈیل کے ہونے کا مجھے علم نہیں ہے، نہ میں نے رہائی کے لیے کوشش کی ہے، احتجاج، مظاہرے اور جلسے پی ٹی آئی کا حق ہے ان کو اس سے روکنا نہیں چاہیے۔
مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کی ہے؟ اور کیا جے یو آئی، پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں شامل ہو گی؟
مولانا فضل الرحمان نے کوئی خاص کوشش بھی نہیں کی
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی کوشش نہیں کی ہو گی، جو رہائی سے متعلق بیان دیا ہے وہ تو ایک جمہوری روایت کو برقرار رکھتے ہوئے دیا ہے، اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے، دوسری یہ بھی بات ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے کوشش کے باوجود اس وقت تو عمران خان جیل سے باہر نہیں آ سکتے اس لیے بھی مولانا فضل الرحمان نے کوئی خاص کوشش بھی نہیں کی ہو گی۔
پی ٹی آئی اس احتجاج میں اکیلے ہی ہو گی
مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کا اس وقت تک تو کوئی اتحاد سامنے نہیں ہے، حال ہی میں پی ٹی آئی کی خواہش کے برعکس جے یو آئی نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ بھی دیا تھا، پی ٹی آئی نے جو 24 نومبر کو احتجاج کی کال دی ہے اس سے جے یو آئی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہے، بلکہ پی ٹی آئی کا ساتھ دے کر نقصان ہی نقصان ہے، پی ٹی آئی نے جو کال دی ہے اس کی تو ابھی تک محمود خان اچکزی وغیرہ نے بھی حمایت نہیں کی، میرے خیال میں پی ٹی آئی اس احتجاج میں اکیلے ہی ہو گی۔
پی ٹی آئی رہنما بھی عمران خان کی رہائی کے لیے سنجیدہ نہیں
سیاسی تجزیہ کار اور سینیئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کبھی نہیں کریں گے، البتہ بطور سے ایک سیاسی قائد عمران خان کی رہائی کے لیے بیان ضرور دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے علاوہ کوئی اور بھی کبھی بھی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش نہیں کرے گا، پاکستان تحریک انصاف کے بھی تمام رہنما اس کوشش میں سنجیدہ نہیں، صرف چند رہنما ہی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
فضل الرحمان جن نشستوں کا شکوہ کرتے ہیں وہ پی ٹی آئی نے جیتی ہیں
انصار عباسی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور جمیعت علمائے اسلام کا اگر کسی سیاسی جماعت کے ساتھ مقابلہ ہے تو وہ صرف پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، مولانا فضل الرحمان جو کہتے ہیں کہ عام انتخابات میں ان کی نشستیں کسی اور کو دی گئی ہیں تو وہ دراصل خیبرپختونخوا کہ ہی نشستیں ہیں، جو پی ٹی آئی نے جیتی ہیں۔
پی ٹی آئی کے بھی بہت سے رہنما احتجاج کے حامی نہیں
24 نومبر کے احتجاج میں جے یو آئی کی شمولیت کے حوالے سے انصار عباسی نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ مولانا فضل الرحمن یا جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کے اس احتجاج میں شامل ہوں۔ پی ٹی آئی کے بھی بہت سے رہنما ایسے ہیں جو کہ اس احتجاج کے حامی نہیں ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ احتجاج کرنے سے رہنماؤں کے خلاف مقدمات بڑھیں گے، احتجاج کرنے سے سیاسی رہنما کارکن جیل میں قید ہوں گے، بشریٰ بی بی بھی دوبارہ قید ہو سکتی ہیں اور سب سے بڑھ کر عمران خان کی قید کی سزا مزید بڑھ سکتی ہے۔
عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں
سینیئر صحافی احمد ولید نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اسی اپوزیشن کا حصہ ہیں جس میں پاکستان تحریک انصاف بھی ہے، لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ مولانا فضل الرحمان، عمران خان کی رہائی کے بارے میں کوئی کوششیں کریں گے، کیونکہ عمران خان کے عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں۔
اپوزیشن کو اپوزیشن کرنے کا پورا موقع ملنا چاہیے
احمد ولید کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی کہ عمران خان کو رہا کرنا چاہیے، ہاں ان کے کیسز کے بارے میں بہت سارے لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو اصل کیسز ہیں وہ چلنے چاہییں لیکن اگر کوئی ایسے کیسز بنے ہیں جن کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی تو ان کو ختم ہونا چاہیے اور اپوزیشن کو اپوزیشن کرنے کا پورا موقع ملنا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے بڑے اچھے طریقے سے پاکستان تحریک انصاف کو ہینڈل کیا ہے، آئینی ترمیم کے معاملات میں بھی پی ٹی آئی کو ساتھ شامل کیے رکھا ہے۔
اپوزیشن جماعتیں ہیں وہ بھی اس احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گی
احمد ولید نے کہا کہ 24 نومبر کا جو احتجاج ہے وہ صرف پی آئی پی ٹی ائی کا ذاتی مقصد ہے پی ٹی ائی نے اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات منظور نہیں ہو جاتے اور عمران خان رہا نہیں ہوتے تو وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے، تو اس قسم کے احتجاج میں مولانا فضل الرحمان یا ان کی جماعت کسی بھی طور پر شامل نہیں ہوگی، مجھے تو لگتا ہے کہ جو دیگر اپوزیشن جماعتیں ہیں وہ بھی اس احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گی، اور نہ ہی پی ٹی آئی کی جانب سے ان جماعتوں کو اس احتجاج میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔