مجھے سائیڈ لائن کرنے سے پارٹی اور عمران خان دونوں کا نقصان ہو رہا ہے، شیر افضل مروت


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما اور ممبر پارلیمنٹ شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ’ڈی چوک‘ سے باہر احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں، یہی وہ واحد جگہ ہے جہاں سے طاقتور قوتوں کو درست پیغام جا سکتا ہے، عمران خان کوئی ڈیل کریں گے نا بیرون ملک جائیں گے، امریکا اور برطانیہ میں عمران خان کی رہائی کے لیے خطوط سے پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں، ماضی میں سفارتخانے ہمارے خلاف متحرک رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اگر ’ڈی چوک‘ سے باہرمویشی منڈی یا کسی اور مقام پر احتجاج کرتی ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ ’ڈی چوک‘ ہی وہ واحد جگہ ہے جہاں سے طاقتور قوتوں کودرست پیغام جا سکتا ہے۔
پارٹی کی جانب سے اتوار کو بلائے گئے اجلاس سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ انہیں ابھی تک کسی پارٹی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا، اس کے لیے وہ نالاں نہیں ہیں تاہم مجھے سائیڈ لائن کرنے سے مجھ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس کا نقصان پارٹی اور عمران خان کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پارٹی کے اندر سے علی امین گنڈا پور، اسد قیصر، پرویزالٰہی اور میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے کہ کچھ لوگوں کا خیال رہا ہے کہ ہر احتجاج کا کریڈٹ میں لے جاتا ہوں۔ اتوار کے پارٹی اجلاس کا کوئی علم نہیں ہے، میں بھی احتجاج چاہتا ہوں،تاہم زبردستی کسی اجلاس کا مہمان نہیں بننا چاہتا، کوئی کہے یا نہ کہے 24 نومبر کے احتجاج میں اپنا حصہ ضرورڈالوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہی پارٹی مجھ پریقین رکھتی تھی، 24 نومبر کا میدان کھلا ہے، کریڈٹ کوئی ’آٹھ انی‘ تو نہیں جسے میں جیب میں لیے گھوم رہا ہوں، پارٹی مجھے کوئی ذمہ داری دیتی ہے یا نہیں، پاکستان اور خان صاحب کے لیے متحرک رہوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین کمپرومائزڈ نہیں ہیں یہ ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ماضی میں بہت سے رہنما جو مصلحت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے تھے ان پر بھی یہ الزامات لگائے گئے۔ میرے لیے بھی ایک وقت ایسا آیا کہ ’ میرے بارے میں کہا گیا کہ ’مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بھی گلے شکوے تھے، لیکن اب بہت سوچ وچار کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اب کسی سے کوئی شکوہ گلا نہیں، مجھے سائیڈ لائن رکھا گیا تو اس سے پارٹی کا اپنا اورخان صاحب کا نقصان ہوگا۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیر اضل مروت نے کہا کہ واحد محمود خان اچکزئی کواپوزیشن کا حصہ تصور کرتے ہیں، وہ ان بورڈ ضرور ہوں گے، احتجاج ہو گا تو ان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
امریکی سینیٹرز اور برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے لکھے گئے خطوط سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان یا ان کی پارٹی کا ان خطوط سے کوئی تعلق نہیں، یہ وہاں کے باضمیرلوگ ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق خطوط لکھے ہیں اور جو سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی قید و بند انصاف پر مبنی نہیں ہے کیونکہ وہ مقدمات سے بری ہو چکے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہاں تو بچے کو پیمپربھی امریکا کے کہنے پر لگوایا جاتا ہے، عمران خان نے کبھی کسی سے مدد طلب نہیں کی حتیٰ کہ ماضی میں سفارت خانے ہمارے خلاف کام کرتے رہے ہیں، آج اگر کوئی خط لکھتا ہے تو وہ اس کا اپنا ضمیر ہے۔ ہمیں تو اللہ کے بعد پاکستان کے عوام سے توقعات ہیں، ہم امریکا کی طرف نہیں دیکھ رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ سے کوئی توقعات ہوتیں تو نواز شریف کی طرح باہر چلے جاتے، نواز شریف کوعمران خان نے نہیں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ملک سے باہربھیجا تھا۔ عمران خان کا بیرون ملک جانے کا ارادہ نہیں، وہ کہہ چکے ہیں کہ باہر جانے سے وہ جیل میں زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے۔
شیر افضل مروت نے شاہ محمود قریشی کے شکوہ کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے پاس جیل میں جائے اور انہیں دلاسا دے، شاہ محمود قریشی کے شکوہ پر دل دکھا ہے، ان کے مؤقف پران کے ساتھ ہوں۔