سالانہ 13 لاکھ لوگ کس وجہ سے مر رہے ہیں؟ عالمی ادارہ صحت کا انکشاف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ ادویات کے خلاف جراثیمی مزاحمت (اے ایم آر) سے اموات کا محض خدشہ ہی نہیں ہے بلکہ ہر سال 13 لاکھ لوگ دواؤں کے بے اثر ہو جانے کے باعث موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
جراثیمی مزاحمت کے خلاف سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے چوتھے اعلیٰ سطحی عالمی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنا بھی موسمیاتی اقدامات جتنا ہی اہم ہے جس میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ‘اے ایم آر’ کے بارے میں منظور کردہ سیاسی اعلامیے نے اس حوالے سے واضح اہداف طے کر دیے ہیں اور اب ان پر ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے تین ترجیحی اقدامات کا تذکرہ کیا جن پر بالخصوص کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں عملدرآمد ہونا ضروری ہے۔
اقدامات میں ملکی و بین الاقوامی ذرائع سے پائیدار مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ، نئی جراثیم کش ادویات کے حوالے سے تحقیق و ترقی اور اختراع اور معیاری جراثیم کش ادویات تک وسیع تر مساوی رسائی اور ان کا مناسب استعمال شامل ہیں
ان کا کہنا تھا کہ جراثیم کش ادویات کا ناموزوں طور سے اور حد سے زیادہ استعمال اس مسئلےکی بڑی وجہ ہے جبکہ بہت سے لوگ ان ادویات تک سرے سے رسائی نہ ہونے کے باعث موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس کانفرنس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ‘اے ایم آر’ کے خلاف اقدامات میں تیزی لانا ہو گی اور ان ادویات کو تحفط دینا ہو گا جو انسان کو تحفظ دیتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحمت اس وقت جنم لیتی ہے جب یہ بیکٹیریا، وائرس، فنگی اور طفیلی جرثوموں پر اپنا اثر کھو دیتی ہیں۔ اس طرح مریضوں کو ان ادویات کا فائدہ نہیں ہوتا اور انفیکشن کا علاج مشکل یا ناممکن ہو جاتا ہے۔ ایسے حالات میں بیماری کے پھیلاؤ، اس کی شدت میں اضافے، جسمانی معذوری اور موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
کووڈ۔19 کی طرح ادویات کے خلاف جراثیمی مزاحمت سرحدوں سے ماورا ہوتی ہے اور کوئی بھی فرد اس سے محفوظ نہیں ہوتا۔ تاہم کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں یہ مسئلہ زیادہ شدت سے موجود ہے۔