شیریں مزاری کا پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام

وارنٹ گرفتاری کس بنیاد پر نکالے گئے ہیں، سابق پی ٹی آئی رہنما


راولپنڈی(قدرت روزنامہ) سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگادیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے کیسز کی سماعت میں پیشی کے بعد شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سیاست میں نہیں ہوں، جج کو بتایا کہ ہر حاضری پر پیش بھی ہوتی ہوں، اس کے باوجود پولیس مجھے ہراساں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات مجھے مختلف تھانوں سے فون آئے کہ آپ کے وارنٹ گرفتاری نکلے ہوئے ہیں، میں نے جج کو بتایا ہے کہ یہ دہشتگردی ہے ، میری حاضری بھی لکھی ہے، اس کے باوجود وارنٹ گرفتاری کس بنیاد پر نکالے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ پنجاب پولیس کر رہی ہے، موجودہ سیاسی صورت حال سب کے سامنے ہے۔واضح رہے کہ راولپنڈی؛ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے تمام 14 کیسز میں بڑی پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس کی جانب سے وعدہ معاف گواہ بنائے گئے تین پی ٹی آئی رہنما صداقت عباسی ،واثق قیوم ،عمر تنویر بٹ باضابطہ طور پر پی ٹی آئی کے خلاف اپنے بیان سے منحرف ہوگئے۔
تینوں نے عدالت میں اقبال جرم کے بیان سے انکار کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ پولیس کی تمام تفتیشی ٹیموں نے تینوں کا نام وعدہ معاف گواہان کی فہرست سے خارج کرکے ملزمان کی لسٹ میں شامل کر دیا۔