24 نومبر کو پی ٹی آئی احتجاج کیلئے خصوصی کنٹینر تیار، ساؤنڈ سسٹم نصب

علی امین گنڈا پور سمیت پی ٹی آئی کے اہم رہنما کنٹینر میں موجود رہیں گے


راولپنڈی(قدرت روزنامہ)24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے لیے خصوصی کنٹینر تیار کرلیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت پی ٹی آئی کے اہم رہنما کنٹینر میں موجود رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق 24 نومبر احتجاج کے لیے پی ٹی آئی نے تیاریاں تیز کرلیں اور خصوصی کنٹینر تیار کرلیا، جس میں ساؤنڈ سسٹم بھی نصب کردیا گیا جبکہ کانٹینر میں کانفرنس روم، واش روم، بیڈ روم سمیت دیگر سہولت موجود ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی کے اہم رہنما کنٹینر میں موجود رہیں گے اور اسی کنٹینر سے تقاریر کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔
اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے جنوبی اور پشاور ریجن اجلاسوں سے خطاب بھی کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے تمام توانائی استعمال کی جائے گی، رکن صوبائی اسمبلی پانچ ہزار جبکہ رکن قومی اسمبلی 10 ہزار کارکنان جمع کرے گا۔