بشریٰ بی بی کے سخت احکامات یا وجہ کوئی اور، پی ٹی آئی کے اجلاسوں میں فون لانے پر پابندی عائد


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ویڈیوز اور آڈیو ریکارڈنگز کے ممکنہ لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنے اجلاسوں میں موبائل فونز لانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کے اسلام آباد احتجاج کے حوالے سے جہاں اپنے انتظامات تیز کر دیے ہیں وہاں ہی آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر بشریٰ بی بی کی جلسوں میں شرکت کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اجازت کے بغیر ریکارڈنگ کرنے کے عمل کو روکنے کے لیے پی ٹی آئی کے اجلاس میں شریک ہونے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے موبائل فون ضبط کیے جا رہے ہیں۔ مبینہ طور پر اس عمل کو پچھلے تمام اجلاسوں میں بھی لاگو کیا گیا۔
پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ایک طرح کی احتیاطی تدابیر ہیں کیونکہ اس پابندی کی براہ راست وجہ بشریٰ بی بی کی ویڈیو یا آڈیو ریکارڈنگ کے ممکنہ طور پر لیک ہونے سے متعلق خدشات ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے لیے ’تقریباً ناممکن ٹاسک‘ دے دیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بشریٰ بی بی نے یہ احکامات اور ہدایات پشاور ریجن کے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران جاری کی ہیں جس میں احتجاج کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ عمران خان نے اپنے کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ جمہوریت اور عدلیہ کی بحالی کے لیے 24 نومبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی قیادت کو خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پارٹی اندرونی اختلافات کی وجہ سے 24 نومبر کو مجوزہ احتجاج میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے 3 مختلف وزرائے اعلیٰ رہے ہیں جن میں پرویز خٹک، محمود خان اور اب علی امین گنڈاپور کی قیادت میں تبدیلیاں اندرونی تنازعات کا باعث نہیں بننی چاہییں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی عہدوں اور کرسیوں میں تبدیلی آتی ہے لیکن اختلافات پیدا نہیں ہونے چاہییں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اپنی پارٹی کی قیادت پر 24 نومبر کے احتجاج سے قبل ان کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ پشاور میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران سابق خاتون اول نے پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور اراکین پارلیمنٹ پر شدید تنقید بھی کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ ناخوش ہیں، ’مجھے بتایا گیا کہ گزشتہ مظاہروں میں بہت سے رہنما احتجاج کے دوران جلدی چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار اس طرح کی کمزور شرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اب کی بار ہم ہر قیمت پر اسلام آباد پہنچیں گے۔ ہدایات پر عمل نہ کرنے والے پارٹی ممبروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب حکمران اتحاد کے رہنماؤں نے اس طرح کے مظاہروں کے ذریعے ملک میں بدامنی پھیلانے پر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا تو اس کے رد عمل میں پی ٹی آئی کے بانی نے احتجاج ختم کرنے کے لیے 4 مطالبات رکھےہیں، ان کا تعلق حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم جیسے حالیہ اقدامات سے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے ٹاسک ملنے کے بعد پارٹی کے اندر اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے ہیں اورپی ٹی آئی کی اہم لیڈرشپ اجلاسوں میں شرکت سے گریزاں نظر آتی ہے۔