فیصلے ہو چکے، اسلام آباد ہر قیمت پہنچیں گے، روکا گیا تو یہ ریاست کی ’شسکت‘ ہو گی، سلمان اکرم راجہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہماری تحریک پاکستان کی بقا کے لیے ہے، ’فیصلے ہو چکے ہیں، 24 نومبر کو بے شک گرفتار کریں، تشدد کریں، سڑکیں بند کریں ہم اسلام آباد پہنچیں گے، تشدد اور فسطائیت سے روکا گیا تو یہ ریاست کی ’شکست ‘ ہو گی۔ پی ٹی آئی کی اخلاقی، سیاسی اور معروضی سطح پر فتح کا یقین ہے۔
اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے فیصلے ہو چکے ہیں، 24 نومبر کو بے شک گرفتار کریں، تشدد کریں، سڑکیں بند کریں ہم اسلام آباد پہنچیں گے، یہ جو مرضی کر لیں ہم ضرور اسلام آباد پہنچیں گے اور یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوں گے۔ان سے ایسی غلطیاں ہوں گی کہ بعد میں یہ منہ چھپاتے پھریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماد اظہر اور دیگر 2،4 لوگ ہیں جو پہلے نہیں نکلے لیکن اب نکلیں گے اگر انہیں گرفتار بھی کیا گیا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہر بچہ، بچی ہماری لیڈر شپ ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پورے پاکستان میں ہمارا احتجاج شعوری تربیت ہو گا، ہماری توجہ صرف کے پی کے میں ہی نہیں پنجاب سے بھی ہزاروں لوگ نکلیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے مذاکرات اور بات چیت سے کبھی بھی انکار نہیں کیا، سیاستدانوں سے اصولوں پر بات چیت ہو سکتی ہے، چھوڑو، مٹی پاؤ، پہلے بھی الیکشن رنگ ہوتے رہے ہیں، ایسا کوئی کہتا ہے تو پھر بات چیت ممکن نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں کہ اگر جمہوری، آئینی راستہ ہے، اس پر پتھر رکھ کر ایک شخص یا ایک قوت بیٹھی ہوئی ہے اور اس کے ہاتھ میں خنجر اور تلوار ہے تو پھر بھی آپ کہتے ہو، اس سے بات نہ کرو اور ان ’بچوں‘ سے بات کرو جو سائیڈ پر بیٹھے تالیاں بجا رہے ہیں، لیکن پہلے قوت سے بات کریں گے پھر ہم ان (سیاستدانوں) سے بھی بات کر لیں گے۔
ہمارا کہنا ہے کہ ہم اس قوت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان سے بھی بات کریں گے جس سے پوچھ کر سائیڈ پر بیٹھے بچیاں تالیاں بجا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے تمام چھوٹی، بڑی قوتوں اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اس یقین دہانی کے ساتھ کہ آئندہ الیکشن پر حملے نہیں ہوں گے، الیکشن کو بے معنی بنا دیا گیا ہے، اب ماضی کی مثال کو سامنے نہیں رکھنا چاہیے۔
انتظامیہ سے اجازت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اجازت تو نہیں دی جاتی، مارچ کے لیے اجازت نہیں چاہیے، کوئی بھی سڑکوں پر نکل سکتا ہے، اس سے آگے کیا ہو گا، احتجاج کیا شکل اختیار کرے گا یہ بعد میں دیکھا جائے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قافلوں کو روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ہم نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹ نہ دو، 17 ججز ایک سال میں لگا دیے گئے، ہمیں 17 ججز تک پہنچنے میں 70 سال لگے تھے لیکن آپ نے 17 ججز ایک رات میں لگا دیے۔
مولانا فضل الرحمان سے راستے الگ نہیں کیے، ہم آج بھی کہتے ہیں جو بھی پارٹی آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے کام کرے گی ہم اس کے ساتھ مل کر چلنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بربریت اور قانون پر کیے جانے والے حملوں پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہمارے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، عدالتیں بند کر دی گئیں، آئین بگاڑ دیا گیا، الیکشن کے فراڈ کا کیس ریٹائرڈ ججوں کو دے دیا گیا، اپنی مرضی کے ججز لگادیے، الیکشن کوئی راستہ رہا نہ عدالتیں راستہ رہیں، اب سڑکوں پر آنے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک لاقانونیت اور بربریت کا شکار ہے، لوگ اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے نکلیں گے، اگر 24 کو بربریت کی گئی تو لوگ اس کو بھی خود ہی دیکھیں گے کہ ہم منفی ماحول کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو بے شرمی دیکھی، وہ جنرل پرویز مشرف اور جنرل ضیا کے دور میں بھی نہیں دیکھی، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے معاشرے میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ہر ریاست کے پاس ویگو ڈالے، عقوبت خانے، پیادے ہوتے ہیں، لیکن وہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
گرفتاریوں سے متعلقل سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کسی وقت بھی اٹھایا جا سکتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا کچھ نہ ہو، آئندہ حکومت عوام کو بنانا چاہیے، پس پردہ کسی کی ایما پر نہیں بننی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ خواہش پر بھی گرفتار ہوتے ہیں، ہم چاہتے ہیں لوگ جدوجہد کرتے ہوئے گرفتار ہوں، پی ٹی آئی کی اخلاقی، سیاسی اور معروضی سطح پر فتح کا یقین ہے، یہ عمل شروع ہو چکا ہے اب رکے گانہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے پاس سیاست نہیں پچی، اس وقت مانگی تانگی کی کرسیاں ہیں، پاور پولیٹکس کو مسترد کرنے کافیصلہ سیاسی جماعتیں نہیں عوام کریں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ انتہا درجے کی بے وقوفی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو دبانے کے درپے ہو جائیں، سال 2 سال اس عمل میں ضائع کر دیں اور پھر کہیں کہ ہم 24 نومبر کو لوگوں کو مار پیٹ کر، اغوا کر کے، سڑکیں بند کرکے، خندقیں کھود کر سیاسی شکست دیں گے۔ ایسا سب کچھ کیا تو یہ ریاست کی ’شکست‘ ہو گی۔
سلمان اکرم نے دعویٰ کیا کہ ہماری تحریک پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیرہے، ہم جھوٹ، فریب اور فسطائیت کو ختم کر دیں گے اور فتح ہماری ہی ہوگی۔