فن و ثقافت شوبز

سعودی فیشن شو میں خانہ کعبہ کی مبینہ توہین کے دعوے، حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والی اس ویڈیو کو مختلف پرانی ویڈیوز کو ملا کر انتشار پھیلانے کا انکشاف


ریاض (قدرت روزنامہ)ریاض فیشن شو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خانہ کعبہ کے ماڈل کی وائرل ویڈیو نکلی، سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والی اس ویڈیو کو مختلف پرانی ویڈیوز کو ملا کر انتشار پھیلانے کا انکشاف ہوا ہے۔
وائرل ویڈیو میں 2023 کے ایک ریسلنگ میچ کی افتتاحی تقریب کے کچھ حصے کو شامل کیا گیا تھا، جس میں ایک کیوب نما اسکرین پر ایونٹ کی ویڈیوز دکھائی جا رہی تھیں۔
اس ویڈیو کا ترمیم شدہ ورژن غلط طور پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک کنسرٹ مقدس کعبہ کے ماڈل کے سامنے منعقد کیا گیا تھا۔
حقیقت میں ریاض میں ہونے والا ایونٹ معروف لبنانی ڈیزائنر ایلی سبا کی فیشن شو تھا جو کہ روایتی عرب کہانی “الف لیلیٰ سے متاثر تھا۔ اس شو میں بین الاقوامی مشہور شخصیات جیسے جینیفر لوپیز، سیلین ڈیون، کمیلا کابیلو، اور ہیلی بیری نے شرکت کی۔
قاہرہ میں مقیم محقق محمد بن جماعہ نے اس ویڈیو کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور جعلی دعوؤں کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ جینیفر لوپیز نے ایلی سبا کا ایک لباس پہنا تھا جو انہوں نے پہلے دیگر بین الاقوامی ایونٹس میں بھی پہنا تھا۔ ریاض کے ایونٹ میں کوئی خاص لباس یا برہنگی نہیں تھی۔
پورافیشن شوجو تقریباً دو گھنٹے جاری رہا، کو یوٹیوب پر براہ راست نشر کیا گیا۔ اس میں کسی بھی صورت میں مقدس کعبہ کی تصویر شامل نہیں تھی۔ ویڈیوز جو مقدس کعبہ کے ماڈل کو دکھاتی تھیں ان کا تعلق 2023 کے باکسنگ میچ کے ایونٹ سے تھا، جہاں چار کیوب نما اسکرینوں پر میچ مختلف زاویوں سے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویژولز کمپیوٹر کے ذریعے مقدس کعبہ کی شکل میں تبدیل کیے گئے تھے۔ اسی طرح ویڈیو میں نظر آنے والے بتوں اور مورتوں کو بھی اسی ایڈیٹنگ ٹولز کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔
ایک تصویر جس میں ایک ماڈل کاغذ کی تلوار پکڑے ہوئے ہے، دراصل نیو یارک کے فیشن شو سے لی گئی تھی اور اس کا سعودی عرب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ویڈیو میں ایک اور جعلی عنصر وہ میوزک کلپ تھا جس میں قرآن کی آیات کے ساتھ میٹل گانا شامل کیا گیا تھا۔ یہ کلپ 2014 کے ایک امریکی میوزک کنسرٹ سے لیا گیا تھا اور قرآن کے آڈیو کے ساتھ ایڈیٹ کیا گیا تھا تاکہ ناظرین کو گمراہ کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *